• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ایسے میں جب پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باعث پوری قوم سوگوار ہے، ایشیاکپ میں پاکستان کی شکست نے پاکستانیوں کو مزید افسردہ کردیا۔ اس بار پاکستان کی ٹیم ایشیاکپ کیلئے فیورٹ تصور کی جارہی تھی اور میرے کئی دوست فائنل میچ دیکھنے دبئی گئے۔میری بھی بڑی خواہش تھی کہ میں ایشیا کپ کا فائنل میچ دیکھوں اور میرے بہنوئی سلیم یوسف جو پاکستان کرکٹ بورڈ میں کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین ہیں، نے مجھے خصوصی طور پر یو اے ای مدعو بھی کیا تھا مگر دل نہ مانا اور میں نے میچ دیکھنے کیلئے آنے والے اخراجات کی رقم سیلاب زدگان میں تقسیم کرنے کو ترجیح دی۔

کرکٹ میچ خصوصاً فائنل دیکھنے کا اصل مزہ دوست احباب کے ساتھ گروپ میں بیٹھ کر دیکھنے میں ہے۔ ابھی اسی کشمکش میں مبتلا تھا کہ فائنل میچ کہاں دیکھا جائے کہ مجھے کراچی میں سری لنکا کے قونصل جنرل جگتھ ابے ورنا ،جن سے میرے دوستانہ مراسم ہیں، کی جانب سے پاک سری لنکا فائنل میچ بڑی اسکرین پر دیکھنے کا دعوت نامہ موصول ہوا جس کا اہتمام سری لنکن قونصلیٹ میں کیا گیا تھا۔

 دعوت نامہ پر دونوں ممالک کی کرکٹ ٹیموں کے کپتان کی تصویریں چھپی تھیں اور تحریر تھا کہ ’’آئیں ہم ساتھ بیٹھ کر میچ سے لطف اندوز ہوں اور جیت کا جشن منائیں۔‘‘

 اس طرح میں نے پاک سری لنکا فائنل میچ سری لنکن قونصل جنرل جگتھ ابے ورنا، سری لنکن شہریوں اور پاکستانی دوستوں کے ہمراہ دیکھا۔ میچ کے دوران جب بھی پاکستان کے کھلاڑی چوکا یا چھکا مارتے تو سری لنکن قونصل جنرل اور سری لنکن شہری جن میں خواتین بھی شامل تھیں، تالیاں بجاکر داد دیتے اور کچھ یہی کیفیت پاکستانیوں کی بھی تھی جبکہ دبئی کے گرائونڈ میں بھی صورتحال اس سے مختلف نہ تھی جو کھیل کی اصل اسپرٹ ہے۔

 میچ کے اختتام پر جب سری لنکن ٹیم فتح سے ہمکنار ہوئی تو میں نے سری لنکن قونصل جنرل کو گلے لگاکر مبارکباد دی جسے انہوں نے سراہا۔ اس موقع پر میںاس میچ کا پاک افغان میچ سے موازنہ کرنے لگا جس میں افغان کرکٹرز اور شائقین نے پاکستان کی جیت پر غیر مہذبانہ رویہ اختیار کیا۔

ایشیا کپ سپر فور مرحلے میں میچ کے دوران پاکستانی کرکٹر آصف علی اور افغان بولر فرید احمد کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جبکہ آصف علی کے آئوٹ ہونے پر افغان کھلاڑیوں نے اُن پر نازیبا جملے کسے اور دونوں ممالک کے کھلاڑی آپس میں لڑپڑے۔

اِسی طرح پاکستان کے ہاتھوں شکست کے بعدافغان کھلاڑی اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور پاکستانی کھلاڑیوں کو برا بھلا کہا جبکہ افغان شائقین نے اسٹیڈیم میں توڑ پھوڑ کرتے ہوئے کرسیاں پاکستانی شائقین پر دے ماریں۔

بعد ازاں یو اے ای پولیس نے شارجہ اسٹیڈیم میں ہنگامہ آرائی، پاکستانی شائقین سے ہاتھا پائی اور یو اے ای کے مختلف علاقوں میں املاک کو نقصان پہنچانے والے 391افغانیوں کو گرفتار کیا جن پر فی کس 4 ہزار درہم (ڈھائی لاکھ روپے) جرمانہ اور کچھ افغانیوں کو ڈی پورٹ کردیا گیا۔

 حیران کن بات یہ ہے کہ اِن افغانیوں میں زیادہ تر افغانی، پاکستانی پاسپورٹ کے حامل پائے گئے لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ نادرا ،جو پاکستانیوں سے شناختی کارڈ کے حصول کیلئے اُن کے والدین تک کی تعلیمی اسناد طلب کرتا ہے، نےکس طرح ہزاروں افغانیوں کو پاکستانی پاسپورٹس اور شناختی کارڈز جاری کر دیئے؟

ایسی اطلاعات ہیں کہ کراچی کے علاقے سہراب گوٹھ جہاں ہزاروں افغانی مقیم ہیں، اُن میں اکثر افغانی،پاکستانی شناختی کارڈز کے حامل ہیں۔ وفاقی حکومت اور وزارت داخلہ کو چاہئے کہ وہ اس معاملے پر سخت ایکشن لیتے ہوئے غیر قانونی طور پر پاکستانی شناختی کارڈ رکھنے والے افغانیوں کے شناختی کارڈز منسوخ کرکے اُنہیں فی الفور ڈی پورٹ کرے۔

گوکہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین رمیز راجہ نے پاک افغان میچ کے دوران افغان تماشائیوں کی طرف سے ہنگامہ آرائی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کو آئی سی سی کے فورم پر اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ پاک افغان میچ کے اگلے روز افغان ٹیم کو جب بھارت سے شکست ہوئی تو افغان کھلاڑیوں نے بھارتی کھلاڑیوں کو گلے لگایا اور افغان شائقین نے کسی ردعمل کا اظہار نہیں کیا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ افغان کھلاڑیوں اور شائقین میں پاکستان کے خلاف کتنی نفرت پائی جاتی ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد جب بھارت کو شکست دی تو بھارتی کھلاڑیوں اور شائقین نے اسپورٹس مین اسپرٹ کا مظاہرہ کیا۔ اس کے برعکس افغان کھلاڑیوں ،جنہیں انٹرنیشنل کرکٹ میں آئے کچھ سال ہی ہوئے ہیں، کا رویہ قابل افسوس رہا ۔

بھارت نے افغانستان میں پاکستان کے خلاف منفی پروپیگنڈہ کرکے افغان عوام میں پاکستان دشمنی کا جوزہر گھولا ہے، اس سے افغان عوام پاکستانیوں کو گویا اپنا بڑا دشمن تصور کرنے لگے ہیں جسے زائل کرنے میں ہمیں بہت وقت لگے گا۔ گوکہ ایشیا کپ ختم ہوئے کئی دن گزرچکے ہیں لیکن افغان کرکٹ شائقین کا غصہ ابھی ختم نہیں ہوا اور سوشل میڈیا پرکچھ ایسی ویڈیوز وائرل ہورہی ہیں جن میں کچھ افغانی، پاکستانی پرچم کی بے حرمتی اور پاکستانیوں کو برا بھلا کہتے دیکھے گئے۔

افغان کرکٹرز کو یہ معلوم ہونا چاہئے کہ وہ انٹرنیشنل کرکٹ میں ابھی نئے ہیں، انہیں کرکٹ سکھانے والوں میں راشد لطیف جیسے پاکستانی کھلاڑی شامل ہیں۔ افغان کھلاڑیوں اور شائقین کو اسپورٹس اسپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کھیل کو کھیل کے طور پر لینا چاہئے اور اپنے محسنوں کی خدماتکا احترام کرناچاہئے۔

(کالم نگار کے نام کیساتھ ایس ایم ایس اور واٹس

ایپ رائےدیں00923004647998)

تازہ ترین