• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مصنّف: رفیع مصطفیٰ

صفحات: 394، قیمت: 750روپے

ناشر: مکتبۂ دانیال، کراچی۔

کتاب کے مصنّف نے 1969ء میں یونی ورسٹی آف برٹش (کولمبیا) سے کیمسٹری میں پی ایچ ڈی کیا۔ بعدازاں، پاکستان، سوڈان، برطانیہ اور کینیڈا کی متعدّد یونی ورسٹیز میں تدریس و تحقیق میں مصروف رہے۔ انہیں ادب سے خصوصی لگائو ہے اور ممتاز صحافی اور افسانہ نگار، اخلاق احمد کے یہ خیالات پڑھنے کے بعد اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ زیرِ نظر ناول اپنے اندر کتنی گہرائی رکھتا ہے۔’’رفیع مصطفیٰ کا یہ ناول بظاہر ایک خاندان کی چار پشتوں کی سادہ سی کہانی ہے، جو برطانوی دَور کے متحدہ ہندوستان سے شروع ہوئی اور سقوطِ مشرقی پاکستان کے بعد ختم ہوئی، لیکن یہ ایک سادہ قصّہ نہیں ہے۔ 

یہ اُس پورے دَور کی کہانی ہے، جس سے ہمارے ماضی، ہماری اقدار، تہذیب، سیاست، ہمارے حصّے میں آنے والی کام یابیوں، مایوسیوں اور ہمارے سماج میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کے تعلق کی ڈور آج تک بندھی چلی آتی ہے۔‘‘ یہ ایک ایسے خاندان کی کہانی ہے، جس نے پشت ہا پشت اپنی روایات اور اقدار کی پرورش کی۔ اُن کی زندگی کا محور خاندان تھا۔ اس ناول کی کہانی منّوں میاں اور اُن کے خاندان کے گرد گھومتی ہے۔ 

حالات و واقعات کو کہانی کا رُوپ دینا بھی ایک ہُنر ہےاور مصنّف کے قلم میں یہ صفت بدرجۂ اتم موجود ہے۔ بسااوقات کتاب کے اوراق کی طوالت قاری کے لیے ایک امتحان بن جاتی ہے۔ اس کتاب کی خُوبی یہ ہے کہ یہ قاری کو اپنے ساتھ لے کر چلتی ہے۔ بعض ناولز کی بنیاد مفروضوں پر رکھی گئی ہے، لیکن یہ ناول حقیقی زندگی کا آئینہ ہے۔ کردار فرضی ہو سکتے ہیں، داستان فرضی نہیں ہے۔ ان کا اندازِ تحریر رواں دواں اور زبان و بیان شستہ و شائستہ ہے۔ یقیناً یہ ناول ادبی و عوامی حلقوں میں اپنی جگہ ضرور بنائے گا۔

سنڈے میگزین سے مزید