• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اقوام متحدہ کے مطابق 15 نومبر کو دنیا کی آبادی 8 ارب سے تجاوز کر گئی یو این نے اپنی ویب سائٹ پر پندرہ نومبر کو 8ارب آبادی کا دن قرار دے دیا۔منیلا کے ضلع ٹونڈو میں فلپائنی بچی کی پیدائش علامتی طور پر 8 ارب واں بچہ قرار پائی۔ گیارہ برس قبل2011 میں بنگلہ دیش کی سعدیہ سلطانہ کو سات ارب واں بچہ قرار دیا گیا تھا۔ 1950سے دنیا کی آبادی سست رفتاری سے بڑھ رہی تھی تاہم 20ویں صدی میں آبادی میںتیز رفتار اضافہ ہوا جو ایک بار پھر سے سست روی اختیار کرتا دکھائی دیتا ہے امید کی جارہی ہے کہ دنیا کی آبادی 9ارب تک پہنچنے میں پندرہ برس لگیں گے جبکہ اقوام متحدہ کا قیاس ہے کہ 2080سے پہلے آبادی 10 ارب ہونے کا امکان نہیں ہے۔اقوام متحدہ کی رپورٹ میں دنیا کی کل آبادی میں پاکستان کا حصہ تین فیصد ہے ۔پاکستان کے ادارہ شماریات کے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق پاکستان کی کل آبادی 22 کروڑ 4لاکھ 25ہزار 254ہے۔جس میں مردوں کی تعداد گیارہ کروڑ جبکہ عورتوں کی تعداد بھی لگ بھگ گیارہ کروڑ ہی ہے قابل ذکر بات یہ ہے کہ شہری آبادی 8کروڑ اور دیہی آبادی تقریباً 14کروڑ نفوس پر مشتمل ہے۔تازہ ترین جائزے کے مطابق پاکستان میں شرح پیدائش کا تناسب 3.7فیصدہے جو خطے میں سب سے زیادہ ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان، بھارت، چین اور بنگلادیش کی آبادی دنیا کا 40فیصد ہے۔ماہرین کے مطابق معیاری طرز حیات کے لئے زمین پہ دو ارب انسانوں کی گنجائش ہے جبکہ موجودہ آبادی 8 ارب ہوچکی ہے جس سے زندہ رہنے کے لئے درکار وسائل کم یاب ہونے کے باعث خوراک کی عدم دستیابی کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے ۔ پاکستان میںآبادی میں اضافے کی وجہ سے زرعی رقبوں پہ رہائشی کالونیاں بنائی جا رہی ہیں زرعی رقبے ختم ہونے سے خوراک کے وسائل میں کمی بہت بڑا انسانی مسئلہ بننے کا اندیشہ ہے جس کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔

تازہ ترین