• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان میں ایچ آئی وی مریضوں کی یومیہ تعداد کاایک رپورٹ کے مطابق ایک ہزار تک پہنچ جانا محکمہ صحت کے اداروں کے لیے انتباہ ہے۔ صورت حال کو کنٹرول نہ کیا گیا تو خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ مرض بھی ہیپاٹائٹس کی طرح کروڑوں تک پہنچ سکتا ہے۔ صرف وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں محض دس ماہ کے دوران 519 کیس سامنے آئے ہیں جن میں 45 فیصد افراد کی عمریں 25 سال تک ہیں اور اکثریت کی تعداد ہم جنس پرستی کی جانب راغب پائی گئی ہے۔ ان میں زیادہ تر افراد تعلیم یافتہ اور اعلیٰ گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں جبکہ دوسری بڑی تعداد خواجہ سراؤں کی ہے جبکہ ملک کے دوسرے حصوں میں گذشتہ دس ماہ کے دوران سب سے زیادہ کیس پنجاب میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ یہ ایک ایسا موذی مرض ہے کہ جو انسانی جسم میں قوت مدافعت کو اس قدر کمزور کر دیتا ہے کہ معمولی بیماریاں بھی خطرناک ثابت ہوتی ہیں اور پاکستان میں اس وجہ سے تقریباً ناقابل علاج ہے کہ اگر ترقی یافتہ اور امیر ملکوں میں معمولی اثر کرنے والی دوائیں موجود ہیں تو یہاں وہ بھی عام دسترس میں نہیں۔ ایڈز کا مرض ایچ آئی وی نامی وائرس سے پھیلتا ہے اور غیر محفوظ جنسی تعلقات اس کا بنیادی سبب بنتے ہیں۔ اس مرض کی علامات کافی دیر بعد واضح ہوتی ہیں اور اس کا دوسری بیماریوں سے فرق کرنا مشکل ہے تاہم خون کا ٹیسٹ ہی اس کی تصدیق کرتا ہے۔ ماہرین صحت پاکستان جیسے کم وسائل رکھنے والے ملکوں میں صحتمند طرز زندگی ہی کو اس کا مؤثر تدارک قرار دیتے ہیں جس کیلئے ضروری ہے کہ متعلقہ ادارے عوامی سطح پر اس سے آگہی مہم کو یقینی بنائیں جو پہلے بھی بڑی حد تک کامیابی سے ہمکنار ہوتی رہی ہے۔ضروری ہوگا کہ اس مقصد کے لیے ایسے ذرائع ابلاغ کا استعمال کیا جائے جن کی عوام تک بڑے پیمانے پر پہنچ ہو۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین