حیدرآباد(بیورو رپورٹ)سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف سندھ پبلک سروس کمیشن میں ریوینیو افسران روٹیشن پالیسی کے خلاف تاحال ڈیپوٹیشن پر اہم عہدوں پر سالوں سے براجمان ریوینیو افسران کا راج ہونے سے کمیشن کی ساکھ متاثر، نان کمیشنڈ ناظم امتحانات، ڈپٹی کنٹرولر، سیکرٹری اور اسسٹنٹ کنٹرولر کےعہدوں پر باہر کے افسران کی تعیناتی سے ہزاروں اہل امیدوار مایوسی کا شکار ہیں، جبکہ چیئرمین نے اس حوالے سے جواب نہیں دیا، عہدوں پر سالوں سے ریوینیو افسران تعینات ناظم امتحانات کے اہم عہدے پر عبدالحفیظ لغاری کو تعینات کیا گیا ہے جو کلرک بھرتی ہونے کے بعد ریوینیو کوالیفائنگ امتحان دیکر مختیارکار بنے اور پروموشن لیکر گریڈ 19میں پہنچے پھرانہیں کمیشن جیسے ادارے میں مقرر کیا گیا، مذکورہ آفیسر نان کمیشنڈ ہیں اور انہوں نے کمیشن کا کمبائنڈ کمپیٹیٹو امتحان نہیں دیا انکو کمیشن جیسے آئینی ادارے میں صوبے کی سپیر یئر سروس پی سی ایس اور دیگر افسراں کے انتخاب کے امتحانات لینے کیلئے لگایا گیا ہے ریوینیو افسر نذیر قریشی کو پوسٹنگ دی گئی جس نے بھی کلکٹر پارٹ ون اور ٹو کا امتحان پاس کئے بغیر گریڈ 18 اور 19 میں ترقی حاصل کی، اسی طرح ریوینیو ڈپارٹمنٹ کےگریڈ 17 کا افسر آصف محمود ملک بھی3 سالہ روٹیشن ٹائم مکمل ہونے کے باوجود طویل عرصے سے اسسٹنٹ ڈائریکٹر تعینات ہیں، ریوینیو افسر عبدالخالق جمالی اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی پوسٹ پر مقرر ہونے کے باوجود اسسٹنٹ کنٹرولر کا کام کر رہا ہے، مذکورہ افسر پر اینٹی کرپشن میں شکایتیں بھی درج ہوئیں جس میں الزامات لگائے گئے کہ عبدالخالق جمالی نے من پسند امیدواروں کو پاس کروا کے انہیں امتحانی نتائج سے قبل از وقت آگاہ بھی کیا تھا، پبلک سروس کمیشن حال ہی میں فعال ہوا ہے، سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بنچ حیدرآباد کے فیصلے کے تحت اسے بند کیا گیا تھا۔