ریٹائرمنٹ کے قریب اسرائیلی آرمی چیف نے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کی نئی اتحادی حکومت کو ملک کی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ میں تبدیلیوں سمیت آبادکاری کے حامی سیاستدانوں کو اختیارات دینے کے معاملے پر تنبیہ کی ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل اویف کوخاوی چند روز میں ریٹائر ہونے والے ہیں، انہوں نے اسرائیلی میڈیا کو دیے گئے کئی انٹرویوز میں وزیراعظم نیتن یاہو کے اتحادی معاہدوں پر غیر معمولی تنقید کی ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو چند ماہ قبل انتخابات میں منتخب ہوئے لیکن حکومت تشکیل دینے کیلئے انہوں نے سخت نظریاتی یہودی جماعتوں اور سیاستدانوں کے ساتھ اتحاد کیا۔
یہ جماعتیں مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیل کی عملداری کو مضبوط، وزارت دفاع کی تنظیمِ نو اور اسپیشل پیرا ملٹری پولیس یونٹ کو کنٹرول کرنا چاہتی ہیں۔
جنرل کوخاوی نے کہا کہ اس سے ہمیں نقصان ہوگا اور جنگ کی تیاری متاثر ہوگی۔
انہوں نے اتحادی حکومت کی طرف سے مغربی کنارے میں عملداری بڑھانے کیلئے تین مختلف ذرائع تشکیل دینے کے منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
وزیراعظم نیتن یاہو نے وزیر خزانہ بیزلیل اسموٹرخ کو ایک عسکری ٹیم کا کنٹرول دے دیا ہے جو مغربی کنارے میں اسرائیلی آبادکاری اور فلسطینی تعمیرات کی نگرانی کرتی ہے۔
وزیر خزانہ اسموٹرخ مغربی کنارے کے کئی علاقوں کے اسرائیل میں الحاق کے خواہاں ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ مغربی کنارے میں دو علیحدہ اتھارٹیز نہیں ہوسکتیں، ہمارے درمیان علیحدہ علیحدہ کمانڈ درست نہیں اور اس سے تمام آبادی کیلئے صورتحال خراب ہوگی۔
اسرائیلی آرمی چیف نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعظم نیتن یاہو کو دو بار فون کرکے اتحادی حکومت کے دفاعی اسٹیبلشمنٹ کیلئے اٹھائے گئے اقدامات کے دور رس نتائج سے آگاہ کیا۔
چار برس چیف آف اسٹاف رہنے کے بعد جنرل کوخاوی اگلے ہفتے میجر جنرل ہرزی کو کمان سونپ دیں گے۔