پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں اپنے خلاف مقدمات میں عدالت میں پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے مگر جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت سے تحفظ مانگ رہا ہوں، اگر عدالت یہ سیکیورٹی نہیں دے سکتی تو ویڈیو کانفرنس کے ذریعے پیش ہونے کی اجازت دے دیں۔
بی بی سی کو دیے گئے انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیر داخلہ انہیں مارنے کی سازش میں ملوث تھے اس لئے حکومت پر اعتبار نہیں۔ اس وقت پاکستان میں دہشت کی فضا ہے اور ہم سب اس کی مخالفت کرتے ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے وفاقی اور پنجاب حکومت پر انتخابی مہم چلانے سے روکنے کا الزام لگا دیا ۔
سوال پرکہا کہ ہمیں الیکشن مہم چلانے کی اجازت ہے یا نہیں ؟ کیا پی ٹی آئی مہم کے بغیر الیکشن لڑے گی؟ چاہتے ہیں عدالت سے اس سوال کا جواب مل جائے ۔
انہوں نے سوال اُٹھاتے ہوئے کہا کہ لاہور میں تمام سیاسی جماعتیں سیاسی سرگرمیاں کر رہی ہیں لیکن نگراں حکومت نے صرف ہماری ریلی پر پابندی لگائی ہے۔
میں پوچھتا ہوں کہ ہمیں الیکشن مہم چلانے کی اجازت ہے یا نہیں کیونکہ ایک طرف میرے خلاف 80 مقدمات قائم کیے گئے ہیں اور میری جماعت کے لوگوں پر بھی مقدمات بنائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ اب جب ہم اپنی انتخابی مہم لانچ کرنا چاہ رہے ہیں تو وہ بھی نہیں کرنے دے رہے۔ آئندہ الیکشن پی ٹی آئی انتخابی مہم کے بغیر لڑے گی؟
اب صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں کم وقت رہ گیا ہے، انتخابی جلسوں کے حوالے سے اپنا پورا لائحہ عمل جلد ہی دوں گا۔
عدالت میں پیش نہ ہونے کے سوال پر عمران خان نے کہا کہ مجھے اپنے خلاف مقدمات میں عدالت میں پیش ہونے میں کوئی مسئلہ نہیں ہے لیکن وزارت داخلہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ میری جان کو خطرہ ہے اس لیے عدالت سے تحفظ مانگ رہے ہیں۔
عمران خان نے ٹی ٹی پی کے جنگجو کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ افغان طالبان نے پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ٹی ٹی پی کے 30 سے 40 ہزار لوگ افغانستان میں ہیں، ان کو واپس لے جاو، ان میں سے 5 سے 6 ہزار جنگجو بھی تھے۔
جب افغان طالبان نے کہہ دیا کہ انہیں واپس لے جاؤ تو ہمارے پاس کیا راستہ تھا؟ انہیں پکڑ کر مار دیتے یا پھر مقامی افراد کی مشاورت سے معاشرتی دھارے میں واپس لے کر آتے؟
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس مذاکرات کرکے انہیں قومی دھارے میں شامل کرنے کے علاوہ کوئی تیسری چوائس نہیں تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس موسم گرما میں انتہا پسندی نے سر اٹھانا شروع کیا۔ پی ٹی آئی کی خیبر پختونخوا حکومت نے وفاقی حکومت سے کہا کہ یہ بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہےآپ کچھ کریں لیکن وفاقی حکومت نے اس مسئلے پر کوئی ریسپانس نہیں دیا۔
اگر آپ ان لوگوں کو پاکستان میں لے آئے ہیں اور انہیں بحال بھی نہیں کیا تو مسائل تو آنے تھے۔
عمران خان نے ان مسائل کا حل بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا حل یہ ہے کہ ٹی ٹی پی سے مذاکرات کریں۔ پہلی کوشش تو ہونی چاہیے کہ انتشار نہ ہوں، اس کے لیے مقامی لوگوں کو شامل کرنا بہت ضروری ہے، اگر کسی چیز پر مذاکرات نہیں ہو سکتےتو پھر آپ کو بندوقیں اٹھانی پڑیں گی۔