اسلام آباد اور لاہور پولیس کی جانب سے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کی کوششیں جاری ہیں، پولیس تین اطراف دھرم پورہ، مال روڈ اور سُندرداس روڈ سے زمان پارک کی جانب پیش قدمی کررہی ہے۔
مال روڈ سے آنے والی پولیس نفری زمان پارک کے گیٹ نمبر ایک تک پہنچ گئی ہے، دھرم پورہ سے پولیس کی 2 بکتر بند گاڑیاں بھی زمان پارک میں دا خل ہو چکی ہیں۔
زمان پارک کے اردگرد پولیس کی اضافی نفری تعینات کردی گئی ہے، وقفے وقفے سے پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں ہورہی ہیں جبکہ قصور، گوجرانولہ اور شیخوپورہ سے بھی پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی ہے۔
عمران خان کی گرفتاری کے لیے ڈی آئی جی سہیل سکھیرا اور آر پی او گوجرنوالہ ڈاکٹر حیدر اشرف بھی زمان پارک کے باہر موجود ہیں۔
پولیس اور کارکنوں میں جھڑپیں
پولیس اہلکاروں کی زمان پارک کی جانب آگے بڑھنے کی کوشش کے دوران کارکنوں سے آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری ہے، پی ٹی آئی کارکنوں کے پتھراؤ کے جواب میں پولیس اہلکار شیلنگ کر رہے ہیں۔
لاہور کے مال روڈ پر تحریک انصاف کے کارکنوں نے توڑ پھوڑ کی ہے، کارکنوں نے مال روڈ پر لگی لائٹیں اور جنگلے توڑ ڈالے۔
پی ٹی آئی کارکنوں نے فٹ پاتھ پر لگی ٹائلیں اکھاڑ کر پولیس پر پتھراؤ کے لیے جمع کرلیں۔
پولیس کی طرف سے پی ٹی آئی کارکنوں کو راستے سے ہٹانے کے لیے لاٹھی چارج اور واٹر کینن کا استعمال بھی کیا جارہا ہے، اسی دوران پتھراؤ سے ڈی آئی جی اسلام آباد شہزاد بخاری اور ایس پی عمارہ شیرازی سمیت 33 پولیس اہلکار اور ایک عام شہری زخمی ہوا ہے۔
جھڑپوں کے دوران پی ٹی آئی کے کارکنوں نے پولیس کی واٹر کینن کو آگ لگادی اور پولیس گاڑی کو نقصان پہنچایا ہے۔
مشتعل کارکنوں نے ٹریفک وارڈنز کی موٹرسائیکلیں بھی جلا دیں، ریسکیو 1122 کا فائر ٹینڈر آگ بجھانے پہنچا تو کارکنوں نے اسے بھی آگ لگا دی۔
دوسری جانب پولیس نے پی ٹی آئی کے 15 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کرلیا ہے۔
واضح رہے کہ اسلام آباد کی عدالت نے توشہ خانہ کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے استثنیٰ کی دائر کی گئی درخواست پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری بحال کر دیے تھے۔
عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ 18 مارچ کو عمران خان کو گرفتار کرکے پیش کیا جائے، پولیس کا کام ہے کہ عمران خان کو عدالت میں پیش کرے۔
عدالت نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست بھی خارج کر دی تھی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری بحال ہو گئے تھے۔