آن لائن گیم کھیلتے کھیلتے بھارتی شخص کی محبت میں گرفتار ہو کر اپنے چار بچوں سمیت بھارت جانے والی خاتون سیما حیدر کے سابقہ شوہر غلام حیدر نے اپنے بچوں کی حوالگی کے لیے باضابطہ طور پر کیس لڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
غلام حیدر نے ماں کے ساتھ بھارت جانے والے اپنے چار بچوں کی وطن واپسی کے لیے انسانی حقوق کی تنظیم سے رابطہ کیا ہے اور مدد کی اپیل کی ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم انصار برنی ٹرسٹ کے سربراہ انصار برنی کے مطابق غلام حیدر کے بچوں کے حصول کے لیے باقاعدہ طور پر ایک وکیل کو بھارت بھیجا جائے گا۔
اس معاملے پر انصار برنی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا ہے کہ یہ صرف ایک خاتون کا بچوں کے ساتھ بھارت منتقلی کا معاملہ نہیں بلکہ اس کے پیچھے ایک مکمل سوچی سمجھی پلاننگ موجود ہے جس میں دہشت گردی کا عنصر بھی نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔
انہوں نے مزید کہا ہے کہ غلام حیدر کے بچے ابھی بہت چھوٹے ہیں اور نابالغ ہیں، بین الاقوامی قوانین کے تحت بچوں کو ان کا مذہب تبدیل نہیں کرایا جا سکتا، بچوں کے مذہب تبدیلی کے خلاف بھارتی عدالت سے بھی رجوع کریں گے۔
دوسری جانب سیما حیدر کے سابق شوہر، غلام حیدر کا کہنا ہے کہ مجھے اس بات سے کوئی دلچسپی نہیں کہ سیما مذہب کی تبدیلی کے حوالے سے کیا کر رہی ہے لیکن میرے بچے معصوم ہیں اور ان کا مذہب تبدیل نہیں کروایا جاسکتا۔
واضح رہے کہ غلام حیدر کے سیما سے 4 بچے ہیں۔
سیما کے پاکستان سے بھارت فرار ہونے کے دوران غلام حیدر روزگار کے سلسلے میں بیرون ملک سعودی عرب میں موجود تھا۔
یاد رہے کہ سیما نے پاکستان سے بھارت جا کر بھارتی شہری سچن مینا سے شادی کر لی ہے، بھارتی میڈیا کے دعوے کے مطابق سیما جَلد ہی سچن کے پہلے بچے کی ماں بھی بننے والی ہیں۔