متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے رہنماؤں فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔
کراچی سے ایم کیو ایم کے کامیاب امیدواروں کے کیسز کی پیروی کے لیے ڈاکٹر فروغ نسیم عدالت پہنچ گئے۔
الیکشن کمیشن کی لیگل ٹیم بھی سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئی۔
فروغ نسیم ایم کے ایم کے رہنماؤں مصطفیٰ کمال، خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، امین الحق اور دیگر کی جانب سے پیروی کریں گے۔
ایم کیو ایم رہنماؤں کی کامیابی کو پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
این اے 242
کراچی کے حلقے این اے 242 سے ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما مصطفیٰ کمال کی کامیابی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
دوا خان صابر کے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ فارم 45 کے تحت دوا خان صابر 53 ہزار ووٹوں سے جیت چکے تھے جبکہ فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے مصطفیٰ کمال کو جتوا دیا گیا۔
درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مصطفیٰ کمال کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔
دوسری جانب کراچی کے حلقے این اے 244 سے ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
فاروق ستار کی کامیابی کو آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے چیلنج کیا ہے،
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ فارم 45 کے تحت آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر الیکشن جیت چکے تھے، رہنما ایم کیو ایم ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔
علاوہ ازیں ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار سمیت مزید دو امیدواروں کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دی گئی۔
این اے 247 سے ایم کیو ایم کے امیدوار خواجہ اظہار کی کامیابی کو چیلنج کیا گیا جبکہ پی ایس 101 سے ایم کیو ایم کے امیدوار معید انور کی کامیابی کے خلاف بھی درخواست دائر کی گئی۔
آزاد امیدوار آغا ارسلان نے درخواست میں کہا کہ پی ایس 101 کے فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے ایم کیو ایم امیدوار کو جتوایا گیا۔
آزاد امیدوار سید عباس حسنین نے کہا کہ این اے 247 کے فارم 47 میں نتائج تبدیل کیے گئے، فارم 45 کے مطابق میرے سب سے زیادہ ووٹ تھے۔
اس کے علاوہ این اے 245 سے ایم کیو ایم کے امیدوار حفیظ الدین کی کامیابی بھی سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کی گئی ہے۔
آزاد امیدوار عطا اللّٰہ نے این اے 245 کے نتائج کے خلاف درخواست دائر کی ہے۔
درخواست گزار عطا اللّٰہ کا کہنا ہے کہ فارم 45 میں 38 ہزار ووٹ سے میں کامیاب تھا، فارم 45 کے مطابق حفیظ الدین نے صرف 15 ہزار ووٹ حاصل کیے تھے۔
درخواست گزار نے کہا کہ فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے چوتھے نمبر والے امیدوارحفیظ الدین کو کامیاب قرار دیا گیا، فارم 47 کو کالعدم قرار دیا جائے۔
این اے 234 کورنگی سے ایم کیو ایم امیدوار عامر معین کی کامیابی کو بھی چیلنج کر دیا گیا ہے۔
این اے 240 سے ایم کیو ایم کے ارشد وہرا کی کامیابی بھی چیلنج کیا گیا ہے۔