کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد سے دو روز قبل لاپتہ ہونے والے بہن بھائی کو عدالت نے خالہ کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔
کراچی کی جوڈیشل مجسٹریٹ وسطی کی عدالت میں نارتھ ناظم آباد سے لاپتہ کمسن بہن بھائی کی کسٹڈی والد کے حوالے کرنے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
بچوں کے والد کی درخواست پر فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے بچوں کے والد کو کسٹڈی کے لیے باقاعدہ عدالت سے رجوع کرنے بچوں کے لیے 5 ،5 لاکھ روپے جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
عدالت کی جانب سے بچوں کی خالہ کو بھی 5 لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا گیا ہے۔
عدالتی کارروائی کا پسِ منظر:
والد کی جانب سے کسٹڈی کے لیے دائر کی گئی درخواست پر دونوں بچوں کو عدالت میں پیش کیا گیا، بچوں کے والد اور اُن کے وکیل زاہد حسین ایڈووکیٹ بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
تفتیشی افسر نے بچوں کے بیانات قلم بند کرنے کی درخواست کی۔
اس پر جوڈیشل مجسٹریٹ نے کہا کہ پہلے ہم بچوں کا بیان قلم بند کریں گے، پہلے بچوں کے بیانات ریکارڈ ہوں گے، پھر دیگر درخواستوں پر سماعت ہوگی۔
بچوں کے والد نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ بچوں کو ملازمین کی طرح رکھا جا رہا تھا، بچوں سے واش روم تک صاف کروائے جاتے تھے، بچوں کی والدہ ڈھائی سال سے ملک سے باہر ہے۔
بچوں کے والد، درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دو سال سے والد کی بچوں سے ملاقات نہیں کرائی جا رہی تھی۔
اس پر مدعی مقدمہ کے وکیل نے عدالت میں کہا کہ بچے اغوا ہوئے، 2سال تک باپ کا پتہ نہیں تھا۔
عدالت نے چیمبر میں دونوں بچوں کے بیانات ریکارڈ کیے بچوں کی کسٹڈی سے متعلق درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا۔
تفتیشی افسر کا عدالت میں بیان:
تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ بچوں نے کہا ہے ظلم و ستم مار پیٹ ہوتی تھی، گھر سے نکلے گاڑی والے کو کہا ہمیں ایدھی ہوم پہنچادو، گاڑی والے اچھے لوگ تھے بچوں کو گھر لے گئے کھانا کھلایا۔
تفتیشی افسر نے عدالت میں بتایا کہ گاڑی والوں نے صبح والدہ کو کال کی بچوں کو مال چھوڑ رہے ہیں لے لیں۔