پاکستان آزادی کے 76 برس مکمل ہونے کے باوجود بھی انتہائی’نازک موڑ‘ سے گزر رہا ہے۔
ملک میں اس وقت کمر توڑ مہنگائی، بھاری بھرکم یوٹیلیٹی بلز، بھاری ٹیکسز، کرپشن اور بڑھتے ہوئے بیرونی قرضوں نے عام آدمی کے زندگی کو اجیرن بنا کر رکھا ہے لیکن حیرت انگیز بات یہ ہے کہ معاشی بحران کے باوجود بھی ملک کی طاقتور اشرافیہ اور سیاسی رہنماؤں کے بیرونِ ملک اثاثے بڑھ رہے ہیں۔
پاکستان کی موجودہ صورتِ حال نے غیر ملکی تعلیمی اداروں کی خصوصی توجہ حاصل کر لی ہے اور انہوں نے مستقبل میں اپنے طلباء کو یہ صورتِ حال ’کیس اسٹڈی‘ کے طور پر پڑھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کیس اسٹڈی کا عنوان ’پاکستان ایٹ 75: وین وِل دی ’نازک موڑ‘ اینڈ؟ ہو گا جسے رواں سالہ ہارورڈ بزنس اسکول کے اسپرنگ سیشن میں داخلہ لینے والے طلبہ کو پڑھایا جائے گا۔
اس کیس اسٹڈی کے عنوان میں’نازک موڑ‘ لفظ کا استعمال کیا گیا ہے کیونکہ یہ وہ لفظ ہے جو پاکستان میں سیاسی جلسوں کے دوران ملک میں سیاسی عدم استحکام اور مسلسل تیزی سے بڑھتے ہوئے معاشی مسائل کو بیان کرنے کے لیے سیاست دانوں کی جانب سے بار بار استعمال کیا جاتا ہے۔
1947ء میں برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کے بعد سے ملک میں موجود مسلسل سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اب ملک کو سنگین معاشی بحران کا سامنا ہے۔
فنانشل ٹائمز کی رواں سال کی عالمی درجہ بندی کے مطابق ہارورڈ بزنس اسکول کے ایم بی اے پروگرام نے11 ویں پوزیشن حاصل کی ہے۔
کیس اسٹڈیز بزنس اسکولز یا یونیورسٹیز میں پڑھانے کا ایک عام طریقہ ہے جسے پروفیسرز طالب علموں کو حقیقی زندگی کی مثال پیش کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں اور اس طریقے کے ذریعے ادارے کو درپیش مسائل کے حل پر بات چیت ہوتی ہے۔