• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

یہودیوں کے ایام سوگ کا آغاز، خاموش ماتم گاہ

تصویر بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا
تصویر بشکریہ انٹرنیشنل میڈیا

دبئی: یہودی مذہب میں 13 جولائی بروز اتوار سے سوگ کے ایام کا آغاز ہورہا ہے۔ مذہبی لحاظ سے ہر سال یہودی تین ہفتوں کیلئے سوگ مناتے ہیں۔

غم کے ایام کا آغاز یہودی مذہبی کیلنڈر کے چوتھے ماہ ’’تموز‘‘ کی 17 تاریخ سے ہوتا ہے اور پانچویں مہینے ’’آب‘‘ کی 9 تاریخ کو سوگ ختم کیا جاتا ہے۔

یہودی سوگ کے دنوں کا آغاز روزے سے کرتے ہیں اور غمگین دنوں کا اختتام بھی روزے پر ہی ہوتا ہے۔ اور ان غم کے دنوں کا عروج 9 آب کو ہوتا ہے۔

سوگ کا آغاز 17 تموز (Tammuz) سے ہوگا!

تاریخی روایات کے مطابق 17 تموز کے دن مقبوضہ القدس ( یروشلم ) شہر کی بیرونی دیواریں اور فصیلیں توڑ دی گئیں تھیں۔ یروشلم میں موجود مقدس ہیکل (Temple) کی عبادات بند ہوئیں اور دیگر کئی یہودی سانحات اسی دن سے منسوب ہیں۔

اسی لیے یہ دن روزے سے شروع ہوتا ہے، اور اس کے بعد تین ہفتے کا سوگ چلتا ہے۔

تین ہفتے سوگ میں کیا ہوتا ہے؟

یہودی مذہب کے ماننے والے “ایام سوگ “ کے دوران دنیا بھر میں خوشی، موسیقی، شادی اور دیگر تقریبات ترک کر دیتے ہیں ۔ یہودی بال کٹوانا، شیونگ اور نئے کپڑے پہننا بھی بند کردیتے ہیں۔

ان دنوں میں یہودی اپنی مخصوص دعائیں کرتے ہیں اس کے علاوہ عبادات، دعا، توبہ اور تورات کا غمناک حصہ پڑھا جاتا ہے۔

نو دن کا شدید غم: 1 آب سے 9 آب تک

تین ہفتے کے آخری نو دن سب سے زیادہ سخت اور غمگین ہوتے ہیں۔ اس عرصے میں یہودی مذہب کے ماننے اپنے لئے مزید سختیاں اختیار کرتے ہیں۔

یہودی مذہب کے ماننے والے سوگ کے دنوں میں گوشت اور مرغی کھانے سے پرہیز کرتے ہیں جبکہ شراب پینا ممنوع ہوتا ہے۔

شدید غم کے دنوں میں نہانا، کپڑے دھونے سے بھی گریز کیا جاتا ہے۔

غم کے عروج کا دن 9 آب (Tisha B’Av) ہے !

یہودیوں کا سب سے افسوناک دن 9 آب (Tisha B’Av) ہی ہے۔

اسی دن یہودی کا پہلا ہیکل (First Temple) 586 قبل مسیح میں تباہ ہوا تھا جبکہ دوسرا ہیکل (Second Temple) 70 عیسوی میں رومیوں نے گرادیا تھا۔

انتہائی غم زادہ تہوار “ تشاباؤ “ کے دن 24 گھنٹے کا مکمل روزہ ہوتا ہے۔ یہودی فرش پر بیٹھ کر کینوت ( غمزادہ شاعری۔۔۔ مرثیہ کے مانند ) پڑھتے ہیں۔

یہودی کی مقدس ترین کتابی مجموعے “ یہودی بائبل “ میں موجود ’’کتاب نوحہ‘‘ (Book of Lamentations) کی تلاوت بھی کی جاتی ہے۔ یہودی خاموشی سے روتے ہیں اور خدا سے توبہ طلب کرتے ہیں۔

متعدد یہودی ان سوگ کے دنوں میں چمڑے کے جوتے بھی پہننے سے اجتناب کرتے ہیں ۔

کیا یہ غم ہمیشہ رہے گا؟

یہودی عقیدہ ہے کہ جب اُن کا مسیحا (Messiah) آئے گا اور یروشلم میں تیسرا ہیکل دوبارہ تعمیر ہوگا، تو یہ غم کے دن خوشی میں بدل جائیں گے۔ اور یوں “ تشاباؤ “ (Tisha B’Av) ایک دن ’’یومِ جشن‘‘ بھی بن سکتا ہے۔

خاص رپورٹ سے مزید