• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی سیاح کا سیاحت کیلئے پاکستان کو بھارت پر ترجیح دینے کا مشورہ

فوٹو بشکریہ یوٹیوب
فوٹو بشکریہ یوٹیوب

برطانوی سیاح آئزک ایلم نے سیاحت کے لیے پاکستان کو بھارت پر ترجیح دینے کا مشورہ دے دیا۔

آئزک ایلم نے حال ہی میں ویڈیو شیئرنگ پلیٹ فارم یوٹیوب پر ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں وہ اپنے فالوورز کی جانب سے دورۂ پاکستان کے بارے میں پوچھے گئے سوالات کے جواب دیتے نظر آ رہے ہیں۔

اُنہوں نے اعتراف کیا کہ میں پاکستان آنے سے پہلے اس ملک کے بارے میں ہمیشہ سے سنی ہوئی خبروں کی وجہ سے بہت گھبرا گیا تھا۔

برطانوی سیاح نے مزید بتایا کہ جب میں نے پاکستان آنے کا فیصلہ کیا تو میرے دوست اور فیملی بھی پریشان اور گھبرائی ہوئی تھی اور یہ ایک فطری بات ہے کہ جب ایک ملک کے بارے میں میڈیا پر صرف دہشت گردی اور دیگر خطروں جیسی چیزیں دکھائی جائیں گی تو فیملی یقیناً ہمیں ایسے ملک جانے سے منع کرتی ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ میں نے اس خوف کو خود پر طاری نہیں ہونے دیا بلکہ اسلام آباد، لاہور اور ملک کے شمالی علاقوں کی سیر کی اور یہ میری زندگی کا ایک بہترین سفر رہا۔

آئزک ایلم نے بتایا کہ پاکستان درحقیقت دنیا کے خوبصورت ترین مقامات میں سے ایک ہے، میں نے اپنے ہر ایک دوست اور فیملی کو پاکستان جانے کا مشورہ دیا ہے، مجھ سے پاکستان کی اتنی تعریفیں سننے کے بعد میری فیملی جو کہ پہلے میرے پاکستان جانے سے خوفزد تھی اور اب خود پاکستان جانا چاہتی ہے۔

اُنہوں نے بتایا کہ میں نے پاکستان جیسی مہمان نوازی دنیا میں کہیں نہیں دیکھی، وہاں کے ٹیکسی ڈرائیورز نے مجھ سے کرایہ لینے سے انکار کر دیا، ریسٹوریٹس مجھ سے کھانے کے پیسے نہیں لینا چاہتے تھے، پاکستان کے لوگ بہت مہربان، شریف اور فیاض تھے۔ 

پاکستان اور بھارت کے درمیان موازنہ 

برطانوی سیاح نے پاکستان اور بھارت کے موازنے کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان آنے سے پہلے مجھے لگتا تھا کہ شاید پاکستان اور بھارت دونوں ایک جیسے ملک ہیں لیکن ایسا بالکل نہیں ہے۔

 انہوں نے بتایا کہ دہلی بہت گندا ہے، وہاں پر بہت زیادہ بدبو آتی ہے، یہ بہت گنجان آباد شہر ہے اور وہاں ہر کوئی آپ کو لوٹنے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے۔

آئزک ایلم نے کہا کہ دوسری طرف اسلام آباد کو دیکھ کر میں حیران رہ گیا تھا کیونکہ یہ ایک انتہائی صاف ستھرا اور پرسکون شہر ہے اور یہاں ہر کوئی بہت شریف ہے، کوئی بھی آپ سے پیسے بٹورنے کی کوشش نہیں کرتا۔

اُنہوں نے اسلام آباد کی تعریف کرتے ہوئے مزید کہا کہ یہ شہر غیر ملکیوں کو اپنے ملک کا واقعی ایک اچھا تعارف کرواتا ہے۔

برطانوی سیاح نے دھوکے بازی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت میں بہت سارے گھپلے ہوتے ہیں اور ایسا لگتا ہے کہ یہ بھارت کی ثقافت کا حصہ ہے کہ لوگ آپ سے پیسے بٹورنے کی کوشش کریں گے دوسری جانب پاکستان میں ماحول بالکل بھارت کے برعکس ہے۔

اُنہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان میں شاید کوئی دکاندار چیزیں تھوڑی مہنگی دے لیکن لوگ سیاحوں کو چیزیں مفت دینے کی کوشش کرتے ہیں جیسے کہ کسی کو بھارت میں کبھی بھی مفت ٹیکسی نہیں ملے گی لیکن پاکستان میں ایسا ہوتا ہے۔

آئزک ایلم نے دونوں ممالک میں موجود خوبصورت قدرتی مناظر کی تعریف کی لیکن پاکستان کے شمالی علاقوں کو زیادہ خوبصورت اور پُرکشش قرار دیا۔

اُنہوں نے کہا کہ اسکردو کی پرواز ناقابل یقین ہے، آپ جہاز میں کھڑکی سے دنیا کے دوسرے بڑے پہاڑ کو دیکھ سکتے ہیں، یہاں پر موجود ٹھنڈا صحرا، دریا، پہاڑ اور فیری میڈوز زمین پر جنت کا نظارہ پیش کرتے ہیں۔

برطانوی سیاح نے مزید بتایا کہ پاکستان کے ایک چھوٹے سے شمالی گاؤں میں جب میں نے شارٹس اور ٹی شرٹ پہنی تو مقامی لوگوں نے مجھے مقامی رسم و رواج کا احترام کرنے کا مشورہ دیا اور  یہ بطور مسافر میرے لیے ایک اچھا سبق تھا۔

اُنہوں نے ہوٹل سے سیوریج کا پانی عطاآباد جھیل میں پھینکے جانے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کرنے کے بارے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ یہ دیکھ کر پاکستان کے بارے میں میری رائے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، پاکستان ایک ناقابل یقین جگہ ہے۔

آئزک ایلم نے کہا کہ ملک میں بس کچھ چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے اور مجھے خوشی ہے کہ اس مقصد کے لیے میں اپنے پلیٹ فارم کو مثبت انداز میں استعمال کر کے بات کر سکا۔

اُنہوں نے کہا کہ میرا بس چلے تو میں کل کی فلائٹ سے دوبارہ پاکستان چلا  جاؤں، پاکستان سیاحت کے لیے دنیا کے بہترین ممالک میں سے ایک ہے اور ممکنہ طور پر پہلے نمبر پر ہے کیونکہ یہاں کے لوگ، جگہیں، مہمان نوازی بے مثال ہیں۔

برطانوی سیاح نے کہا کہ  میں دنیا کو دکھانا چاہتا ہوں کہ پاکستانی لوگ کتنے ناقابل یقین ہیں۔

خاص رپورٹ سے مزید