• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

برطانوی پولیس نے شہزاد اکبر پر تیزاب حملے کی تحقیقات بند کر دی

لندن (مرتضیٰ علی شاہ)برطانوی پولیس نے ایسٹس ریکوری یونٹ (اے آر یو) کے سابق سربراہ شہزاد اکبر پر مبینہ تیزاب حملے کی تحقیقات تقریباً6 ماہ کی طویل تفتیش کے دوران کوئی مشتبہ شخص نہ ملنے کے بعد بند کر دی ہیں۔ منگل کو شائع ہو نے والی میڈیا رپورٹ میں برطانیہ کی انسداد دہشت گردی پولیسنگ کے ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ اس کیس کی انکوائری کے دوران کیس کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا لیکن کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔ہرٹ فورڈ شائر کانسٹیبلری نے اسے انتہائی پیچیدہ تحقیقات قرار دیتے ہوئے کہا کہ نومبر سے افسران مبینہ واقعہ میں ملوث افراد کا سراغ لگانے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان تحقیقات کے دوران کیس کا تمام پہلوؤں سے جائزہ لیا گیا اور کسی مشتبہ شخص کی شناخت نہیں ہو سکی۔پولیس کے مطابق ہرٹ فورڈ شائر میں اس نوعیت کے واقعات بہت کم ہوتے ہیں اور کسی بھی متاثر ہ شخص کی حفاظت ہماری ترجیح ہے۔ اگر کوئی نئی معلومات سامنے آئیں تو ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔ میڈیا رپورٹ میں انٹیلی جنس کے ذریعہ سے بھی اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تفتیش کے دوران کسی مشتبہ شخص کی نشاندہی نہ ہونے پر اس کیس کی تحقیقات کو بند کر دیا گیا ہے ۔ رپورٹ کے مطابق تحقیقات میں کئی گھنٹوں کی فوٹیج میں روئسٹن کے مقامی علاقے کے داخلی اور خارجی راستوں کا جائزہ لیا گیا ۔تحقیقات کو بند کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا گیا جب فرانزک تحقیقات میں بھی کوئی پیش رفت نہیں ہوئی اورنہ ہی کوئی سراغ ملا۔ ہرٹس پولیس نے گزشتہ سال نومبر میں کہا تھا کہ ان سے ایمبولینس سروس نے 26 نومبر 2023 کو اتوار کی شام 4.45 پر روئسٹن میں حملے کی اطلاع کے ساتھ رابطہ کیا تھا۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اس حملے میں ایک تیزابی محلول استعمال کیا گیا تھا۔اس واقعہ کے سلسلہ میں ایک 44 سالہ شخص کا ہسپتال میں علاج ہوا اور اب اسے ڈسچارج کر دیا گیا ہے۔ کسی بھی متاثرہ فرد کی حفاظت سب سے اہم ہے اور ہمیں یقین ہے کہ یہ ایک الگ تھلگ واقعہ ہے ۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق عمران خان کے سابق مشیر کے پاس 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں شواہد اور دستاویزات موجود ہیں۔ انہوں نے یہ سرکاری کاغذات اپنے پاس رکھ لئےاور انکوائری میں تعاون کرنے سے انکار کر دیا تھا ۔ واضح رہے کہ کابینہ ڈویژن نے انہیں ایک خط بھیجا تھا جس میں 190 ملین پاؤنڈ پراپرٹی سیٹلمنٹ کیس اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے القادر ٹرسٹ کیس میں ان کے کردار کے بارے میں سوالات پوچھے گئے تھے۔اس طرح کے واقعات ہرٹ فورڈ شائر میں بہت ہی کم ہوتے ہیں لیکن کسی بھی مظلوم کو تحفظ دینا ہماری ترجیح ہے اگر کوئی معلومات سامنے آئیں تو ہم اس کے مطابق کارروائی کریں گے۔ انٹیلی جنس ذرائع نے اس رپورٹر کو بتایا کہ کوئی ملزم نہ ملنےپر تفتیش بند کردی گئی ہے ذرائع کا کہناہے کہ مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی گئی فوٹیج دیکھی گئیں اور کئی گھنٹے تک Roystonکے داخلی اور خارجی راستوں کا کئی گھنٹے تک جائزہ لیا گیا لیکن کسی مشتبہ فرد کی شناخت نہیں ہوسکی ۔فارنسک سے بھی کوئی سراغ نہیں لہٰذا مزید کسی کارروائی کے بغیر ہی تفتیش بند کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس وقت شہزاد اکبر نے جیو نیوز کو بتایا تھا کہ انھوں نے برطانیہ میں قانون نافذ کرنے والی اتھارٹیز کو واقعی سے 2 ہفتے قبل لکھا تھا کہ چونکہ پاکستانی حکام کو روئسٹن میں میرا پتہ معلوم ہوگیاہے اس لئے وہ خطرہ محسوس کررہے ہیں ،عمران خان کے سابق مشیر نے ایسا کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے موصول ہونے والے ایک خط کے بعد کیاتھا جس میں ان سے این سی اے پراپرٹیز تصفیہ کیس اور عمران خان اور بشریٰ بی بی کے القادر ٹرسٹ کیس کے بارے میں سوالات پوچھے گئے تھے۔انھوں نے بتایاتھا کہ خط 2 ہفتے قبل میرے نئے پتے پر آیاتھا جو میرے لئے خوفزدہ ہونے کی بات تھی کیونکہ یہ حکومت پاکستان کی جانب سے کھلا پیغام تھا کہ میرا پتہ حکومت پاکستان کومعلوم ہے اس لئے پولیس کو اس معاملے کا علم تھا ۔حکومت پاکستان سے تعلق رکھنے والے ایک ذریعے نے جسے زیر غور مقدمات کے بارے میں پورا علم ہے بتایا کہ ملزم کے معلوم پتے پر کاغذات بھیجنا قانون کے تحت ضروری ہے ،اکبر کے پاس 190 ملین پونڈ کرپشن کیس کے حوالے سے شواہد اور دستاویزات موجود ہیں،وہ یہ کاغذات اپنے ساتھ لے آئے ہیں اور انکوائری میں تعاون کرنے سے انکار کردیا ہے ۔ گزشتہ ہفتہ شہزاد اکبر نے تیزاب کے حملے پر حکومت پاکستان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کا اعلان کیاتھا انھوں نے اپنی قانونی کارروائی کی ایک کاپی لندن میں پاکستان کے ہائی کمیشن کو بھی بھیجی تھی انھوں نے حکومت پاکستان کے بہت سے افسروں کو اس حملے میں ملوث قرار دیاتھا شہزاد اکبر نے الزام لگایا ہے کہ اس حملے کی پشت پر حکومت پاکستان کارفرما ہے ،جب ان سے برطانوی پولیس کی جانب سے تفتیش بند کئے جانے کے فیصلے پر تبصرہ کرنے کو کہاگیا تو انھوں نے کہا کہ میں نے مبینہ طورپر حکومت پاکستان کی ایما پر ہونے والے حملے میں ملوث لوگوں کی نشاندہی کردی ہے۔ انھوں نے کہا کہ کرمنل انکواری بند کی جاسکتی ہے لیکن میرے پا س سول طریقہ کار کے تحت کارروائی کا راستہ موجود ہےاور میں نے اس پر عمل شروع کردیاہے۔