ایک سال قبل علیحدگی پسند دہشت گرد تنظیم بی آر اے ایس BRAS کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہونے والے گلزار امام شنبے کا کہنا ہے کہ کرپشن اور ناانصافی سے مایوس ہو کر کالعدم تنظیم میں شامل ہو گیا تھا۔
بلوچستان میں امن واستحکام کی طرف سفر کے موضوع پر آئی ٹی یونیورسٹی کوئٹہ میں منعقدہ تقریب سے قومی دھارے میں شامل ہونے والے گلزار امام شنبے اور سرفراز بنگلزئی نے خطاب کیا۔
گلزار امام شنبے نے اپنے خطاب میں بتایا کہ میں نے تعلیم کے بعد ٹھیکیداری کا کام شروع کیا تھا، روزگار کمانا اور اپنے علاقے میں تعلیم عام کرنا چاہتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ کرپشن اور نا انصافی سے مایوس ہو کر کالعدم تنظیم میں شامل ہوا تھا۔
گلزار امام شنبے نے یہ بھی کہا ہے کہ ہمیں افہام و تفہیم سے اس ملک کے مسائل کو حل کرنا ہے۔
بی این اے نامی دہشت گرد تنظیم کو چھوڑ کر قومی دھارے میں شامل ہونے والے سرفراز بنگلزئی نے تقریب سےخطاب میں کہا کہ افغانستان میں کالعدم تنظیمیں چلانے والوں کو دیکھ کر ان کی مخالفت کی۔
سرفراز بنگلزئی نے یہ بھی کہا کہ منشیات فروشی اور بھتہ خوری کے نام پر بھی بلوچستان کے غریب عوام کو نشانہ بنایا گیا۔
آئی ٹی یونیورسٹی کی تقریب سے صوبائی وزیر راحیلہ درانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ حالات تب بدلتے ہیں جب نوجوانوں کے مسائل حل کیے جائیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہتھیار اٹھانا ہر مسئلے کا حل نہیں ہے، بلوچستان کے زیادہ تر اسکولز خالی پڑے ہیں۔
واضح رہے کہ سابقہ علیحدگی پسند رہنما گلزار امام شنبے کی قومی دھارے میں شمولیت کو آج ایک سال مکمل ہو گیا۔
بعد ازاں بی این اے تنظیم کے سربراہ سرفراز بنگلزئی نے بھی اپنے 70 ساتھیوں کے ساتھ ہتھیار پھینکتے ہوئے قومی دھارے میں شامل ہونے کا اعلان کیا تھا۔