مصنّف: جمیل ادیب سیّد
صفحات: 205، قیمت: 1000 روپے
ناشر: مستعد گروپ آف پبلی کیشنز، کراچی۔
فون نمبر: 2947681 - 0300
جمیل ادیب سیّد سینئر شاعر ہیں اور لگ بھگ پچاس برس سے شاعری کر رہے ہیں، لیکن اُنہیں وہ مقام نہ مل سکا، جو اُن کا حق ہے۔ اِس حوالے سے اُنھیں خود بھی غور کرنا چاہیے کہ ایسا کیوں ہوا۔ دراصل، وہ بہت کھرے انسان ہیں، جو بات بُری لگتی ہے، اُس کا برملا اظہار کر دیتے ہیں اور اُن کا یہ انداز موجودہ معاشرہ کیسے قبول کرسکتا ہے۔ وہ ایک افسانہ نگار کی حیثیت سے بھی اپنی نمایاں شناخت رکھتے ہیں۔
زیرِ نظر کتاب میں اُن کی غزلوں اور نظموں کے علاوہ کچھ افسانے بھی شامل ہیں، جن کی ترتیب کچھ یوں ہے۔ سلام پاکستان، ٹیپو، آگ کا دریا، بٹوارہ، چاند گرہن، قیامت کی رات، لکھنؤ کافی ہاؤس کی ایک شام اور قبرستان کی رات۔ ان کے تمام افسانوں میں تقسیمِ ہند کی داستان، ہجرت کا کرب اور مسلمانوں کے قتلِ عام کو موضوع بنایا گیا ہے۔
ایسے افسانے ایک درد مند انسان ہی لکھ سکتا ہے۔ جمیل ادیب سیّد کی شاعری میں بھی اِن ہی موضوعات کی بازگشت سُنائی دیتی ہے، لیکن اُنہوں نے اپنی شاعری میں عہدِ جدید کے تقاضے بھی پورے کیے ہیں۔ ان کی نظموں اور غزلوں میں پختہ کاری ہے،البتہ کہیں کہیں لہجے کی تلخی بھی دَر آئی ہے۔
کتاب میں ڈاکٹر نثار احمد نثار اور شاعر علی شاعر کے توصیفی مضامین بھی شامل ہیں۔ جمیل ادیب سیّد کی عُمر کم و بیش 80 برس ہوگی، لیکن بیک ٹائٹل پر نہ جانے کیوں کافی پرانی تصویر لگائی گئی ہے۔