آل پاکستان وکلاء نمائندہ کا کہنا ہے کہ وکلاء کو اعتماد میں لیے بغیر آئینی پیکیج بے سود ہو گا۔
آل پاکستان وکلاء نمائندہ نے اپنے اجلاس کا اعلامیہ جاری کردیا جس کے مطابق اجلاس میں مجوزہ آئینی ترمیم کے بارے میں تفصیل سے گفتگو کی گئی جب کہ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے وکلاء کے سوالات کے تفصیل سے جواب دیے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پارلیمان قانون سازی اور آئینی ترمیم کرنے کا اختیار رکھتا ہے، قانون سازی یا آئینی ترامیم آئین کے بنیادی ڈھانچے سے متصادم نہ ہوں، وکلاء تنظیموں کے علاوہ کسی کو ہڑتال کرنے یا تحریک شروع کرنے کا اختیار نہیں، شرپسند اپنے مذموم افعال سے جمہوریت اور آئین کی بقاء کو خطرے میں ڈالنے سے باز رہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا کہ وکلاء آئینی عدالت کو مسترد کرتے ہیں، سپریم کورٹ میں سنیارٹی کی بنیاد پر چیف جسٹس تعینات کیا جائے۔
قرارداد کے مطابق وکلاء کو اعتماد میں لیے بغیر آئینی پیکج بے سود ہو گا، مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے کو مشتہر کیا جائے۔
اعلامیے میں مزید کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی 63 اے پر آئینی درخواست سماعت کیلئے مقرر کی جائے۔