• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کی حمایت کردی


پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آئینی عدالت کے قیام کے حمایت کردی۔

اسلام آباد میں ملک بھر کے وکلاء نمائندگان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئینی عدالت میثاق جمہوریت کے تحت قائم کی جانی چاہیے، آئینی عدالت کا قیام بے نظیر بھٹو کا وژن تھا، پاکستان میں روایت چلی آرہی ہے کہ آپ کی رشتہ داری ہے تو آپ جج بنیں گے، اس کا نقصان ہمارے عدالتی عمل کو ہوا ہے، جج کا کام ڈیم بنانا یا ٹماٹر پکوڑے کی قیمتیں طے کرنا نہیں بلکہ آئینی ذمے داریاں پوری کرنا ہے، ہمیں عدالتی تقرریوں کا عمل درست کرنا ہے، وفاق کے ساتھ ساتھ صوبوں میں بھی آئینی عدالتیں ہونی چاہئیں۔

بلاول بھٹو  نے کہا کہ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے وکلاء نے ملک کو آئین دیا، آپ کی محنت سے ہم نے پارٹی کی بنیاد رکھی، 1973 کا آئین ملک کو دیا، آپ کی جدوجہد سے ہم نے مشرف کی آمریت کو شکست دی، شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے نا انصافی دیکھی، والد کا عدالتی قتل ہوا، شہید بی بی کا وژن تھا کہ ہمیں آئینی عدالت قائم کرنی ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو سیاست سے نقصان پہنچا ہے، پیپلز پارٹی نے چارٹر آف ڈیمو کریسی پر دستخط کیے ہیں، آمرانہ دور میں وکلاء نے جمہوریت بحالی کیلئے کوششیں کیں، پارلیمنٹ نے فیصلہ کیا کہ عوام کا فیصلہ ہوگا کون جج بنے گا۔

 پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ 50 سال مجھے انصاف کےلیے انتظار کرنا پڑا، قائد عوام کے لیے انتظار کرنا پڑا، بیٹی کے بعد نواسہ نواسی آئے تب انصاف کی باری آتی ہے، عوام کو ہم نے جلدی اور فوری انصاف دلوانا ہے، سپریم کورٹ میں 50 فیصد کیس آئینی ہوتے ہیں، سپریم کورٹ میں 50 فیصد کیسز کو 90 فیصد ٹائم ملتا ہے، 50 فیصد کیسز 90 فیصد وقت لیتے ہیں تو کیا ان کے لیے الگ عدالت نہ بنائی جائے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ حکومت کی تجویز ناکافی ہے، وفاقی عدالت میں آئینی عدالت بن سکتی ہے تو صوبائی عدالتوں میں بھی ہوں، اگر آپ مطمئن نہیں تو پھر آئینی عدالت کو بننا چاہیے، موجودہ عدالتی نظام سے کیا آپ مطمئن ہیں تو چلتا رہے ایسے، میں اپنا مؤقف دینے کے لیے آج یہاں خود کھڑا ہوں، آج بھی وکلاء میرے بازو ہیں۔

قومی خبریں سے مزید