• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پارلیمانی گروپس کی عددی قوت 11 جولائی کے تناسب پر بحال ہوجائیگی

اسلام آباد (محمد صالح ظافر ،خصوصی تجزیہ نگار) قومی اسمبلی میں پارلیمانی گروپس کی عددی قوت 11 جولائی کے تناسب پر بحال ہوجائے گی جب حکمر ان اتحاد کے ارکان کی تعداد دو تہائی اکثریت سے زیادہ تھی اور ایک عدالتی فیصلے نے اس تخفیف کردی تھی۔ حکومتی ذرائع کےدعوی کے مطابق گیارہ جولائی کے بعد حکومتی ارکان کی تعداد میں پانچ کا اضافہ بھی ہوا ہے جبکہ حزب اختلاف کی عددی قوت میں چار نشستوں کی کمی واقع ہوگئی ہے۔ اس پیش آمدہ نئی صورتحال میں پارلیمنٹ کو سیاسی قوت کے فیصلہ کن مرکز کی حیثیت دوبارہ حاصل ہوجائے گی۔ جج صاحبان کی میعاد خدمات کے عمر میں بھی اضافہ کردیا جائے گا۔ عمر کی حد میں اس اضافے کا اطلاق کئی دوسرے اہم اداروں پر بھی ہوگا، آئندہ قومی اسمبلی سے کسی رکن کو عدلیہ اور فوج کے بارے میں توہین آمیز زبان استعمال کرنے کی ہر گز اجازت نہیں دی جائے گی ایسے رکن کی نہ صرف آواز کو دبایا جائے گا بلکہ اسے نشر بھی نہیں ہو نے دیا جائے گا جو میڈیا ایسی گفتگو کو نشر یا شائع کرے گا اسے پارلیمانی کٹہرے میں کھڑا کرکے سزا دی جائے گی ۔ حددرجہ قابل اعتماد پارلیمانی ذرائع نے جنگ/دی نیوز کو بتایا ہے کہ قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر ملک محمد احمد خان نے الیکشن کمیشن سے مخصوص نشستیں اس کے مقدار پارلیمانی گروپس کو واپس لوٹانے کے لئے تقاضا کیا ہے اسے کمیشن زیادہ عرصے تک معرض التوا میں نہیں رکھے گا۔ آئندہ ہفتے اس حوالے سے فیصلہ صادر ہوجائے گا جس کے بعد پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے اجلاس طلب کرنے کے لئے تیاریاں شروع ہوجائیں گی۔ امکان ہے کہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے اسپیکر سردار بابر سلیم کے تحریر کردہ خط کا بھی الیکشن کمیشن اس ہفتے جواب دے دے گا اور اس اسمبلی کو گیارہ جولائی کی صورتحال پر واپس جانا ہوگا جس سے خیبر پختونخوا اسمبلی میں مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کی سرکردگی میں حزب اختلاف نئی قوت بن کر ابھرے گی اور صوبے سے سینیٹ کے گیارہ نئے ارکان پارلیمنٹ کے ایوان بالا میں آئیں گے جو اس ایوان میں حکومت کے لئے دو تہائی اکثریت کو یقینی بنائیں گے۔ اس صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کو الیکشن ایکٹ مجریہ 2024 کی ترامیم کا پابند بنایا جائے گا۔ صوبائی حکومت اور اسپیکر کے لئے اب ممکن نہیں رہے گا کہ وہ کسی عدالت کو اپنی پشت پناہ کے طور پر استعمال کرسکیں۔
اہم خبریں سے مزید