انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے قرض پروگرام کی کڑی شرائط سامنے آگئیں، قرض پروگرام کے تحت پاکستان کو عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط ہے کہ پاکستان این ایف سی ایوارڈ فارمولے پر نظرثانی کرے گا، آئی ایم ایف صوبائی حکومتوں کے اخراجات مانیٹر کرے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ وفاق اور صوبوں کے درمیان نیا نیشنل فنانس معاہدہ کیا جائے گا۔ وفاق اور صوبوں کے درمیان نیشنل فنانس معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔
ذرائع کے مطابق شرائط میں یہ بھی شامل ہے کہ مستقبل میں پنجاب حکومت کی طرز پر بجلی قیمتوں پر ریلیف نہیں دیا جائے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کےلیے اصلاحات کی جائیں گی۔ حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کےلیے جامع پیکیج لائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے دوران ضمنی گرانٹس جاری نہیں کرے گا۔ پاکستان زرعی شعبہ، پراپرٹی سیکٹر اور ریٹیل سیکٹر کو ٹیکس نیٹ میں لائے گا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان شعبہ توانائی کو جی ڈی پی کے ایک فیصد سے زائد سبسڈی نہیں دے گا، توانائی شعبے کے پاور پرچیز معاہدوں پر نظر ثانی کی جا رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق غذائی اجناس کی امدادی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جائے گا۔ دوسری جانب وفاقی حکومت کے ڈھانچے کو کم کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دی تھی۔
واشنگٹن میں آئی ایم ایف ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کےلیے 7 ارب ڈالر قرض کی منظوری دی گئی۔