نیویارک (تجزیہ :…عظیم ایم میاں) امریکیوں کی اکثریت نے جمہوریت کو لاحق خطرات کے حوالے سے خدشات کا اظہار کیا ہے اور امریکی نظام کو کرپشن کا شکار قرار دیا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے 2516 رجسٹرڈ ووٹرز سے نیویارک ٹائمز کے سروے میں کیا۔ سروے میں حصہ لینے والے بیشتر افراد کے مطابق عام شہری کی بھلائی کے کام کی بجائے حکومت کرنے والے اپنے لئے اور مراعات یافتہ طبقے (Elites) کے فائدے کیلئے کام کرتی ہے،ان کے خیال میں ٹرمپ کے سیاست میں آنے سے سیاسی کشیدگی بڑھی، جمہوریت اور سیلف گورننس کے حوالے سے بھی رائے دہندگان نے خدشات کا اظہار کیا۔
امریکی انتخابات سے صرف چند روز قبل امریکی انتخابات اور گزشتہ چار سال میں امریکی جمہوریت کو درپیش چیلنجز اور مسائل میں اضافہ کی نشاندہی کرنے والا جو سروے شائع ہواہے اس کے نتائج اور دیگر پہلو نہ صرف امریکی جمہوریت اور نظام کے محافظوں کیلئے توجہ اور فکر کا باعث ہیں بلکہ ایسے ہی مسائل اور مشکلات کی ز د میں پاکستان کے عوام، حکمران، اپوزیشن اور عملی اختیار کے حامل طبقات کی لازمی توجہ کے بھی قابل ہیں .
معتبر اور موثر امریکی اخبار ’’نیویارک ٹائمز‘‘ نے امریکا کی دونوں پارٹیوں ری پبلکن اور ڈیموکریٹک اور دیگر کے حامیوں پر مشتمل 2516؍ رجسٹرڈ امریکی ووٹرز سے ملک گیر سروے شائع کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا کے سیلف گورننس (جمہوری نظام) کی کارکردگی کے بارے میں تمام ووٹرز خدات کا شکار ہیں جبکہ 76؍ فیصد امریکی سمجھتے ہیں کہ امریکی جمہوریت کو خطرات لاحق ہیں اور 20؍ فیصد امریکی جمہوریت کو لاحق کوئی خطرہ نہیں سمجھتے۔
45؍ فیصد امریکیوں کو یقین ہے کہ ملک کا جمہوری نظام عوام کی درست نمائندگی نہیں کررہاہے جبکہ 58؍ فیصد سیاسی اور مالی نظام میں اہم تبدیلیوں کی ضرورت لازمی سمجھتے ہیں۔
اسی طرح 62؍ فیصد کی اکثریت سمجھتی ہے کہ امریکی نظام نہ صرف کرپشن کا شکار ہے بلکہ عام شہری کی بھلائی کے کام کی بجائے حکومت کرنے والے اپنے لئے اور مراعات یافتہ طبقے (Elites) کے فائدے کیلئے کام کرتی ہے اور حکومت اہم معاملات پر پیش رفت نہیں کرتی۔
امریکا میں افراط زر، مہنگائی اور متوسط طبقے سمیت بڑھتی ہوئی مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے مثال سے واضح کیا ہے کو شوہر اور بیوی دونوں کے برسرروزگار ہونے اور ملازمت کے باوجود اپنے تین بچوںکی خوراک اور دیگر ضرورتوں کو پورا کرنے کیلئے بسا اوقات خیراتی ادارے سے فوڈ حاصل کرنا پڑتا ہے۔
20؍ اور 23؍ اکتوبر کے درمیان کئے جانے والے اس سروے میں گزشتہ چار سال میں ڈونالڈ ٹرمپ کی سیاست میں آنے سے امریکا میں بڑھتے ہوئے سیاسی تناؤ (Political Polarization) کا ذکر بھی کیا گیا ہے جس کے باعث کلچر اور مختلف ثقافتوں کی جنگ اور جیو پولیٹکل کرائسزز میں اضافہ اور امیگریشن کے بارے میں بھی سیاسی تناؤ میں اضافہ ہے۔