لندن (سعید نیازی،طاہرانعام شیخ)موسم سرما کے آغاز میں ہی نیشنل ہیلتھ سروس انگلینڈ غیر معمولی دباؤ کا شکارہوگیا،میڈیکل ڈائریکٹرانگلینڈکے مطابق فلو اور نورو وائرس کے سبب قے کے مریضوں میں اضافہ ہونے کے باعث ہسپتالوں کے 95 فیصد بیڈز بھر گئے،سکاٹ لینڈ کی ڈاکٹرزیونین نے بھی صورتحال پر تشویش کااظہار کیاہے تاہم ہیلتھ سیکرٹری ولس سٹریٹنگ کاموقف ہے کہ حکومت مسائل نظرانداز نہیں کررہی، نیشنل ہیلتھ سروس خراب حالت میں ملی ہے۔تفصیلات کے مطابق موسم سرما کے آغاز کے ساتھ نیشنل ہیلتھ سروس انگلینڈ غیر معمولی دباؤ کا شکار ہو گئی ہے۔ انگلینڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر پروفیسر سرسٹیفن پووس نے کہا ہے کہ فلو کی بڑھتی شرح اور نورو وائرس کے سبب الٹیاں کرنے والے مریضوں کی بڑی تعداد ہسپتال پہنچ گئی ہے جس کے سبب ہسپتالوں کے 95 فیصد بیڈز دسمبر کے آغاز میں ہی بھر گئے ہیں جبکہ ایسی صورت حال موسم سرما کی شدت میں نظر آتی ہے۔ یہ انتباہ ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب وزیراعظم سرکیئر سٹارمر نے گزشتہ روز حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے کہا تھا کہ نان ارجنٹ مریضوں کا علاج 18 ہفتوں کے اندر شروع ہونا چاہئےجبکہ سینئر ڈاکٹروں نے کہا ہے کہ حکومت ایمرجنسی سسٹم کو درپیش بحران کو نظرانداز کر رہی ہے۔گزشتہ ہفتہ دوتہائی ایمبولینسوں کو مریضوں کو اے اینڈ ای کے حوالے کرنے میں تاخیرکا سامنا کرنا پڑا۔ جبکہ ہسپتال پہنچنے کے بعد ایمبولینس کو 15 منٹ میں مریض کو عملے کے حوالے کرنا ہوتا ہے مگر گزشتہ ہفتہ 67 فیصد مریضوں کو تاخیر کا سامنا کرنا پڑا اور مریضوں کو منتقلی کا اوسط وقت 44 منٹ تھا۔ سوسائٹی فار ایکیوٹ میڈیسن کے ڈاکٹر کلسلی کا اس صورت حال کے حوالے سے کہنا تھا کہ جن مریضوں کو ہنگامی دیکھ بھال کی ضرورت ہوتی ہے انہیں خوفناک حالات اور طویل انتظار کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ موسم سرما کے دوران کوویڈ، فلو اور آر ایس وی سے متاثرہ مریضوں کی تعداد بڑھے گی جو کہ پہلے ہی گزشتہ برس کی نسبت چار گنا زائد ہے۔ این ایچ ایس کنفیڈریشن کے روری ڈیگٹن نے کہا ہے کہ یہ اعدادوشمار تشویشناک ہیںاور بات واضح ہے کہ موسمی وائرس کا اثر گزشتہ برسوں کی نسبت زائد ہے۔ ہیلتھ سیکرٹری ولس سٹریٹنگ نے کہا ہے کہ حکومت مسائل کو نظرانداز نہیں کررہی، ہمیں نیشنل ہیلتھ سروس خراب حالت میں ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اضافی فنڈنگ اور ڈاکٹروں کے مسائل حل کرنے کے سبب رواں موسم سرما میں این ایچ ایس پر دباؤ کم ہوگا۔ علاوہ ازیں سکاٹ لینڈ میں ڈاکٹروں کی یونین کے چیئرمین ڈاکٹر کینڈی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ موسم سرما میں نیشنل ہیلتھ سروس مزید ابتری اور خرابی کا شکار ہو جائے گی۔ اس میں بہتری کے لئے چند بنیادی اصلاحات کی ضرورت ہے۔ آڈٹ سکاٹ لینڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق صحت کی دیکھ بھال کی بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے کے لئے وسائل کی ضرورت ہوگی جن کو چند نسبتاً کم ضروری موجودہ سروسز کو کم کرنے کا مشکل فیصلہ کرنا پڑ سکتا ہے۔ آڈیٹرکا مزید کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی فنڈنگ اور زیادہ عملے کے باوجود این ایچ ایس کوویڈ سے پہلے کے مقابلے میں کم مریض دیکھ رہا ہے۔سکاٹش ہیلتھ سیکرٹری نیل گرے کا کہنا ہے کہ باقاعدہ منصوبے کے تحت وسائل کو زیادہ ضروریات اور ترجیحات کی طرف منتقل کیا جائے گا۔ ایک مسئلہ یہ بھی ہے کہ جی پی کنسلٹینس میں زیادہ وقت صرف ہو رہا ہے کیونکہ ان کے پاس مریض زیادہ پیچیدہ امراض کے ساتھ آرہے ہیں۔ نیل گرے نے بتایا کہ ہیلتھ اور سوشل کیئر ہمارا سب سے زیادہ اخراجات والا شعبہ ہے جہاں ہم اپنے بجٹ کا 40 فیصد یعنی 19.5 بلین پونڈ خرچ کر رہے ہیں۔