افغانستان میں طالبان حکومت قائم ہونے کے بعد سے وطن عزیز میں دہشت گردی کے واقعات میں جو اضافہ دیکھا جارہا ہے،ان میں سے اکثریت کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی)نے قبول کی ہے۔اس نے متعدد چھوٹےدہشت گرد گروپوں کوساتھ ملا تے ہوئے اپنی کارروائیاں تیز کررکھی ہیں۔اس صورتحال کے تناظر میں اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب کا یہ انتباہ عالمی برادری کیلئےلمحہ فکریہ ہے ،جس میں کہا گیا ہے کہ افغانستان میں کام کرنے والا سب سے بڑا دہشت گرد گروپ ٹی ٹی پی القاعدہ کی ایک شاخ کے طور پر ابھر کرپڑوسی ممالک کو غیرمستحکم کرنے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہوسکتا ہے۔سلامتی کونسل سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے قائم مقام مندوب عثمان جدون کا کہنا تھا کہ 6ہزار جنگجوئوں پر مشتمل کالعدم ٹی ٹی پی کیلئے افغان علاقے میں پاکستانی سرحد محفوظ پناہ گاہ ہے،جہاں سے دراندازی کی کئی بارکوشش اورپاکستان کے سیکورٹی اہل کاروں پر فائرنگ کے واقعات ہوئے ہیں۔پاکستانی مندوب کے بیان کے مطابق کالعدم ٹی ٹی پی کی سرحدپار کارروائیوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پاکستان کے سیکورٹی اور سرحدی اہل کاروں نے کچھ جدید ہتھیار ضبط کیے ہیں جو افغان عبوری حکومت کو غیر ملکی افواج کے چھوڑے گئے ذخائر سے حاصل ہوئے ۔پاکستانی مندوب نے کہا کہ کالعدم ٹی ٹی پی القاعدہ کی ایک شاخ کے طور پر دیگر گروپوں کیلئے ایک چھتری کاکردار ادا کر رہی ہے اور دہشت گرد ہمارے دشمن(بھارت) سے مالی معاونت حاصل کرتے ہیں۔ کالعدم ٹی ٹی پی پاکستان سمیت خطے کے دوسرے ممالک کیلئے دہشتگردی کے جوخطرات بڑھارہی ہے،اس ممکنہ صورتحال کا ادراک کئے جانے کی ضرورت ہے۔اس سے پہلے کہ دہشت گردوں کوعالمی امن تباہ کرنے کا ایک نیا موقع ملے، اقوام عالم کواس بارے میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے۔