• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختون خوا کے ضلع کرم میں پچھلے چند ہفتوں کے دوران انتہائی افسوسناک فرقہ وارانہ فسادات میں بھاری جانی اور مالی نقصانات نے پورے ملک کو سخت تشویش میں مبتلا کیے رکھا تاہم گرینڈ جرگہ کی کوششوں سے عارضی طور پر قیام امن میں کامیابی ہوئی جس کے بعد مستقل بنیادوں پر حالات میں بہتری کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے مشترکہ اقدامات اور حکمت عملی کے نفاذ پرپیش رفت جاری ہے۔اس تناظر میں گزشتہ روزوفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی مشترکہ صدارت میں خیبرپختونخوا کی ایپکس کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں کور کمانڈر پشاور، صوبے کے چیف سیکرٹری ، آئی جی پولیس اور اعلیٰ سول و عسکری حکام نے بھی شرکت کی۔ درپیش صورت حال اور اس کے پس منظر پر غور وخوض کے بعد ایپکس کمیٹی اس قطعی درست نتیجے پر پہنچی ہے کہ کُرم میں بنکرز اور اسلحے کے خاتمے کے بغیر پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں ۔اجلاس کے اعلامیے کے مطابق کمیٹی نے طے کیا ہے کہ دونوں فریق تمام اسلحہ جمع کرانے کیلئے حکومت کی ثالثی میں ایک باہمی معاہدے پر دستخط کریں گے ۔ایپکس کمیٹی نے طے کیا ہے کہ یکم فروری تک تمام اسلحہ انتظامیہ کے پاس جمع کرادیا جائے گا اور علاقے میں قائم تمام بنکر مسمار کردیے جائیں گے۔ زمینی راستے پر آمدورفت کو محفوظ بنانے کیلئے سکیورٹی میکنزم بھی ترتیب دیا گیا ہے۔پولیس اور ایف سی قافلوں کو مشترکہ طور پر سکیورٹی فراہم کریں گے۔علاقے میں آمدورفت کے مسئلے کے حل کیلئے ہنگامی بنیادوں پر خصوصی ائیر سروس شروع کی جائے گی جس کیلئے وفاقی اور صوبائی حکومتیں ہیلی کاپٹر فراہم کریں گی۔ فرقہ ورانہ منافرت پھیلانے والے تمام سوشل میڈیا اکاؤنٹس کو بند کردیا جائے گا۔تیراہ اور جانی خیل میں دہشت گردی میں اضافے کے پیش نظر لوگوں کی عارضی نقل مکانی کی تدبیر بھی ایپکس کمیٹی کی حکمت عملی میں شامل ہے جبکہ مقامی آبادی سے شرپسندوں کی نشان دہی کی درخواست بھی کی گئی ہے۔اجلاس کے اعلامیے میں بالکل درست طور پر اس حقیقت کو اجاگر کیا گیا ہے کہ کرم کا مسئلہ صرف علاقائی نہیں بلکہ ایک قومی اور سنجیدہ مسئلہ ہے اور اس پر کسی کو اپنی سیاست چمکانے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے ۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ کرم کے مسئلے پر وفاقی و صوبائی حکومتیں اور تمام متعلقہ ادارے ایک پیج پر ہیں جبکہ صوبائی حکومت نے کرم کے مسئلے کو جرگوں کے ذریعے پر امن انداز میں حل کرنے کی کامیاب کوششیں کی ہیں۔ ایپکس کمیٹی نے علاقے کے لوگوں کی مشکلات ختم کرکے حکومت کی عملداری یقینی بنانے کے عزم کے ساتھ امید ظاہر کی ہے کہ مسئلے کے پائیدار حل کیلئے فریقین حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ بھر پور تعاون کریں گے۔کرم میں بحالی امن کیلئے ایپکس کمیٹی کا یہ لائحہ عمل کامیابی سے نافذ کیا جاسکا تو علاقے میں وقتی طور پر حالات یقینا بہتر ہوجائیں گے تاہم پائیدار بنیادوں پر قیام امن اسی صورت میں ممکن ہے جب فرقہ وارانہ منافرت کے اسباب و محرکات ختم ہوں ۔ انسانی معاشروں میں اختلافات کا پیدا ہونا بالکل فطری عمل ہے جسے ختم نہیں کیا جاسکتا لیکن مہذب معاشرے اختلافات کے ساتھ جینا جانتے ہیں۔کرم کی حالیہ خوں ریزی جن فرقہ وارانہ اختلافات کے سبب ہوئی، تمام مسالک کے دینی قائدین اور مستند علمائے کرام کو ایسے واقعات کی مستقل روک تھام کیلئے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کی مشترکہ اور مؤثر جدوجہد کرنا ہوگی جس کی ماضی میں متعدد کامیاب مثالیں موجود ہیں جبکہ ان اختلافات کو ہوا دے کر تشدد کی آگ بھڑکانے والے فتنہ پرور عناصر کے خلاف ایک طرف حکومت کو سخت اقدامات کرنا ہوں گے اور دوسری طرف درد دل رکھنے والے تمام مسالک کے رہنماؤں کو دین کے نام پر شرپسندی کرنے والوں کو بے نقاب کرکے عوام الناس میں غیرمؤثر بنانا ہوگا۔

تازہ ترین