آزاد کشمیر میں وزیر اعظم کے ہاتھوں گزشتہ روز پہلے دانش اسکول کی تعمیر کا افتتاح، جس کے بعد بہت جلد مزید متعدد دانش اسکول وفاق کے فراہم کردہ مالی وسائل سے قائم کیے جائیں گے، ایسا واقعہ ہے جس کے نتائج ان شاء اللّٰہ بہت خوش آئند، گہرے اور دور رس ہوںگے۔ بدھ کے روزدانش اسکول سائنس اینڈ ٹیکنالوجی سینٹر آف ایکسیلنس بھمبر کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر میں دانش اسکولوں کاجال بچھائیں گے جس سے یہاں تعلیمی انقلاب آئے گا۔بلا شبہ نئی نسل کی معیاری تعلیم و تربیت کسی بھی قوم اور علاقے کی معاشی بہتری اور سماجی ترقی کیلئے ناگزیر ہوتی ہے۔ تاہم پاکستان میں اسکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد ڈھائی کروڑ سے بھی زیادہ ہے۔ اس تشویشناک صورت حال کی بنیادی وجہ ایک مدت سے سرکاری اسکولوں میں تعلیم کا مسلسل گرتا ہوا معیار اور بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے حالانکہ اس ملک کے ابتدائی عشروں میں ہر خاص و عام کیلئے اسکول سے یونیورسٹی کی سطح تک تقریباً مفت معیاری تعلیم کی سہولت دستیاب ہوا کرتی تھی تاہم اب بہتر تعلیم کیلئے نجی تعلیمی اداروں کا رخ کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں جبکہ ان اداروں کی کرتا دھرتا شخصیات نے تعلیم کو ماضی کی روشن مثالوں کی طرح مشن نہیں بلکہ اس قدر منافع بخش کاروبار بنالیا ہے جس کا تصور بھی کسی دوسرے کاروبار میں ممکن نہیں۔ ان حالات میںغربت اور مہنگائی کے بوجھ تلے دبے کروڑوں پاکستانی شہریوں کیلئے انتہائی مہنگے پرائیویٹ اسکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھانا قطعی محال ہے۔ وزیر اعظم نے پنجاب میں اپنی وزارت اعلیٰ کے دوران غریب والدین کے بچوں کی معیاری تعلیم کیلئے دانش اسکولوں کے نام سے مفت تعلیمی ادارے قائم کرنے کا تجربہ کیا تھا جس کے نہایت حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ۔ ان اسکولوں میں کتابیں، کھانا اور رہائش بھی مفت فراہم کی جاتی ہے۔ آزاد کشمیر میں دانش اسکولوں کے آغاز کی تقریب میں وزیر اعظم نے بتایا کہ دانش اسکول کی بنیاد پنجاب کے پسماندہ علاقوں کے ذہین اور باصلاحیت طلبہ کیلئے رکھی گئی جن کے والدین کے پاس تعلیمی اخراجات کیلئے وسائل نہیں تھے اور اب ہزاروں بچے دانش اسکولوں سے تعلیم حاصل کر کے مختلف شعبوں میں نمایاں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم نے امید ظاہر کہ دانش اسکول کشمیریوں کیلئے علم ودانش کا گہوارہ بنیں گے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام جو اپنی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں، انہیں بھی خوشی ہوگی کہ ان کے کشمیری بھائی یہاں اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ آزاد کشمیر کے جن علاقوں میں تعلیم و تربیت کی سہولتیں میسر نہیں وہاں دانش اسکولوں کاجال بچھائیں گے، لڑکوں اور لڑکیوں کو الگ الگ تمام معیاری سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جن بچوں کے سرپرست اعلیٰ تعلیم نہیں دلوا سکتے وہ بچے یہاں تعلیم حاصل کریں گے۔ وزیر اعظم نے انکشاف کیا کہ نیلم سمیت دیگر علاقوں میں یہ اسکول جلد شروع ہوں گے اور دانش اسکولوں کیلئے تمام مالی وسائل وفاقی حکومت مہیا کرے گی۔ وزیر اعظم نے آنے والے دنوں میں گلگت بلتستان اور بلوچستان میں بھی دانش اسکولوں کے قیام کا اعلان کیا۔ آزاد کشمیر میں وفاقی حکومت کی جانب سے شروع کیا جانے والا تعلیمی انقلاب کا یہ منصوبہ یقینا لائق تحسین ہے تاہم آئینی ترمیم کے ذریعے بھارت کے ہاتھوں مقبوضہ کشمیر کا غصب کرلیا جانا ایسی مجرمانہ کارروائی ہے جس کا بہرصورت ازالہ ہونا چاہیے۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں مقبوضہ کشمیر کی آزادی تک کشمیریوں کی سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھنے کا روایتی اعلان ایک بار پھر کیا ہے لیکن اصل ضرورت عالمی سطح پر مؤثر طور پر کشمیر کا مقدمہ لڑنے اور حکومتوں کے علاوہ عالمی رائے عامہ کو اس ضمن میں باخبر اور ہموار کرنے کی ہے لہٰذا اس کا لائحہ عمل طے کیا جانا چاہئے۔