• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

امریکا کے نو منتخب صدر ڈونلڈ جے ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی جو بائیڈن حکومت کے 78ایگزیکٹو آرڈرز منسوخ کرتے ہوئے اپنے دستخطوں کے ساتھ 42نئے آرڈرز جاری کیے، 42ایگزیکٹو آرڈرز پر ایک کالم میں تو بحث نہیں ہو سکتی، ہاں ان کا تذکرہ ہو سکتا ہے۔ کچھ ایگزیکٹو آرڈرز پر بات بھی ہو سکتی ہے پھر یہ بھی دیکھا جا سکتا ہے کہ ان ایگزیکٹو آرڈرز کے امریکا پر اثرات تو مرتب ہوں گے ہی، دنیا پر کیا اثرات ہوں گے؟ ان ایگزیکٹو آرڈرز کی لمبی چوڑی فہرست درج ذیل ہے۔ جنوبی سرحد پر قومی ایمر جنسی کا اعلان۔ میکسیکن ڈرگ کارٹلز کی غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کے طور پر نامزدگی۔ 'میکسیکو میں رہیں پالیسی بحال۔ غیر قانونی تارکین وطن کے بچوں کیلئے پیدائشی حق شہریت کا خاتمہ۔ صنفی نظریاتی انتہا پسندی سے خواتین کا دفاع۔ وفاقی ایجنسیوں میں تنوع، مساوات اور شمولیت (DEI) پروگراموں کا خاتمہ۔ پیرس موسمیاتی معاہدے سے دستبرداری۔ قومی توانائی کی ایمرجنسی کا اعلان۔ الیکٹرک وہیکل مینڈیٹ تبدیل۔ وفاقی ملازمین کیلئے 'شیڈول F' کا نفاذ۔ یو ایس اسپیس کمانڈ ہیڈ کوارٹر کی الاباما منتقلی۔ 6 جنوری کے واقعات میں سزا یافتہ افراد کی معافی۔ اسقاط حمل کی خدمات کیلئے وفاقی فنڈنگ ​​کا خاتمہ۔ ہنٹر بائیڈن اسکینڈل سے منسلک اہلکاروں کیلئے سیکورٹی کلیئرنس معطل۔ فیڈرل بٹ کوائن ریزرو کا قیام۔ JFK، RFK، اور MLK کے قتل کے بارے میں خفیہ دستاویزات جاری کرنا۔ اے آئی ریگولیشن پالیسیوں کی تبدیلی۔ چین، میکسیکو اور کینیڈا سے درآمدات پر محصولات عائد۔ ٹرانسجینڈر ملٹری سروس پر پابندی کی بحالی۔ ٹرانس جینڈر خواتین کو خواتین کے کھیلوں میں حصہ لینے سے ممانعت۔ سرکاری آف شور ونڈ لیز کی ممانعت۔ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل، نیا نام خلیج امریکا۔ ماؤنٹ ڈینالی کی ماؤنٹ میک کینلے پر واپسی۔ فیڈرل ورک فورس کی بھرتی منجمد۔ تیل اور گیس کی پیداوار سے متعلق پالیسیاں نرم۔ امریکی خریدار کی تلاش کیلئے کانگریس کے TikTok پر پابندی کا خاتمہ۔ بائیڈن دور کی امیگریشن پالیسیاں تبدیل۔ DEI پروگراموں کیلئے وفاقی فنڈنگ کا خاتمہ۔ حکومتی کارکردگی کیلئے محکمے کا قیام۔ فوجداری انصاف کے نظام کی اصلاح۔ وفاقی ایجنسیوں میں کریٹیکل ریس تھیوری پر پابندی لگانا۔ نیٹو کے تعاون میں اضافہ کا مطالبہ۔ تجارتی طریقوں سے چین کا مقابلہ۔ یوکرین جنگ کا خاتمہ۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی حمایت۔ اسکول کے انتخاب کا فروغ۔ پناہ گزینوں کا داخلہ محدود۔ فینٹینل کی اسمگلنگ پر وفاقی توجہ کو بڑھانا۔ ایک قومی انفراسٹرکچر پلان کا آغاز۔ صدر ٹرمپ کے دستخطوں سے جاری کردہ ایگزیکٹو آرڈرز کا بغور جائزہ لیا جائے تو ایک بات واضح ہوتی ہے کہ انکے زیادہ اعلانات امریکا اور امریکی سماج کے حوالے سے ہیں مگر چند ایک اعلانات ایسے ہیں جن سے واقعتاً دنیا متاثر ہو گی، اس میں خاص طور پر جنگوں کا خاتمہ، تجارتی پالیسیوں میں تبدیلی، قانون کی حکمرانی، پیرس معاہدے سے علیحدگی، بٹ کوائن ریزرو کا قیام، امیگریشن پالیسوں میں تبدیلی، نیٹو کے تعاون میں اضافے کا مطالبہ اور سوشل میڈیا کی آزادی۔ یہ چند ایسے اقدامات ہیں جو دنیا پر اثرات مرتب کریں گے، صدر ٹرمپ کے اعلانات میں چین، میکسیکو اور کینیڈا کو خاص طور پر مخاطب کیا گیا ہے۔ میکسیکو کے ڈرگ مافیا کے حوالے سے سخت اعلانات کیے گئے ہیں، میکسیکو سے امریکا میں داخل ہونے والوں کیلئے سخت پابندی عائد کر دی گئی ہے، میکسیکو سے امریکا آنے والی چیزوں پر ڈیوٹی بڑھا دی ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا کو بھی نشانے پر رکھ لیا ہے، کینیڈا سے جو چیزیں امریکا آئیں گی، ان پر بھی ڈیوٹی زیادہ کر دی گئی ہے۔ نو منتخب امریکی صدر، چین کو تجارتی محاذ پر شکست دینا چاہتے ہیں مگر یہ کام بہت مشکل ہے، اگرچہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ کہنا ہے کہ ہم تجارتی طریقوں سے چین کا مقابلہ کریں گے، انہوں نے چینی درآمدات پر ڈیوٹی میں اضافہ کر دیا ہے مگر انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ امریکا، چین کا کھربوں ڈالرز کا مقروض ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کو یاد رکھنا چاہیے کہ ہر امریکی شہری ایک لاکھ دو ہزار ڈالر کا مقروض ہے، امریکی صدر کو یہ بات بھی یاد رکھنی چاہیے کہ امریکی حکومت کا مجموعی قرضہ چین، جرمنی، جاپان، بھارت اور برطانیہ کی مشترکہ معیشتوں کے حجم کے برابر ہے، آدھے سے زیادہ امریکا بیچ بھی دیا جائے تو بھی یہ قرضہ نہیں اتر سکتا۔ امریکی صدر کو معلوم ہونا چاہیے کہ الیکٹرک کاروں کے سلسلے میں امریکی کمپنی ٹیسلا، چین کی بی وائے ڈی سے بہت پریشان ہے، امریکا چپ کی تیاری میں کوریا سے مدد کیوں لے رہا ہے؟ لاکھوں ڈالرز کیوں خرچ کر رہا ہے؟ واضح رہے کہ چین ہر چیز تیار کرتا ہے، چین نے چیزوں کی تیاری میں خود کو علاقوں اور مذاہب سے بھی آزاد کر رکھا ہے۔ مثلاً مسلمان ملکوں میں استعمال ہونے والی ٹوپی، تسبیح اور جائے نماز سب چیزیں چین میں تیار ہوتی ہیں، اس طرح دوسرے مذاہب میں عقیدت کی نشانیاں سمجھی جانے والی چیزیں بھی چین ہی تو تیار کرتا ہے، عالمی تجارتی منڈی میں چین کا مقابلہ خاصہ مشکل ہے۔ انقلابی اقدامات کا اعلان کرنیوالے ڈونلڈ ٹرمپ کو یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ امریکا، کینیڈا اور برطانیہ سمیت یورپی ملکوں کی اقتصادی حالت دن بدن کمزور ہوتی جا رہی ہے اور گرتی ہوئی دیواروں کو سہارا دینا بہت دشوار ہوتا ہے۔ صدر ٹرمپ نے 6 جنوری کے واقعات میں ملوث افراد کی سزائیں معاف کر کے تیسری دنیا کے کئی ملکوں کو پیغام دیا ہے کہ اب ایسا نہیں چلے گا۔ قانون کی حکمرانی کی بات کر کے ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے عالمی آواز بنا دیا ہے۔ اب دنیا قانون کی حکمرانی کی باتیں کریگی اور جہاں قانون کی حکمرانی کی باتیں شروع ہو جائیں وہاں آمرانہ پنچھیوں کا رہنا محال ہو جاتا ہے، قانون کی حکمرانی کرداروں میں سفاکی ختم کر کے رکھ دیتی ہے۔ آخر میں سرور ارمان کا شعر یاد آ رہا ہے کہ

لُوٹ لے جاتا ہے بس چلتا ہے جس کا جتنا

روشنی شہر میں تقسیم کہاں ہوتی ہے

تازہ ترین