حیات آباد سے لاپتہ 4 بھائیوں کی بازیابی کے لیے دائر درخواست پر چیف جسٹس اشتیاق اشتیاق ابراہیم اور جسٹس اعجاز انور نے سماعت کی۔
عدالت نے کیس کے حوالے سے ایڈووکیٹ جنرل اور اٹارنی جنرل آفس سے رپورٹ طلب کر لی۔
درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ایک سال قبل 4 بھائیوں کو حیات آباد سے اغواء کیا گیا تھا، پشاور ہائی کورٹ میں پہلے بھی بازیابی کے لیے درخواست دائر کی تھی جو واپس لے لی گئی تھی۔
جسٹس اعجاز انور نے استفسار کیا کہ آپ نے کیوں درخواست واپس لی تھی؟
اس پر درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس واپس لینے کے لیے متاثرہ خاندان کو کالز موصول ہوئی تھیں، متاثرہ خاندان کو کہا گیا تھا کہ درخواست واپس لینے پر مغویوں کو چھوڑ دیا جائے گا، مگر چاروں بھائیوں کو اب تک نہیں چھوڑا گیا، سی سی ٹی وی ویڈیوز اور شواہد ہم نے عدالت میں جمع کیے تھے۔
چیف جسٹس اشتیاق اشتیاق ابراہیم نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ گزشتہ ریکارڈ بھی منگوا لیتے ہیں، اس میں تازہ نوٹس کرتے ہیں۔
بعد ازاں عدالت نے کیس پر آئندہ سماعت تک کارروائی ملتوی کر دی۔