وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ قانون کی شکل اختیار کرگیا ہے، ایکٹ کی متنازع شق بتائیں تو بات کرنے کو تیار ہیں۔
میڈیا سے گفتگو میں عطا تارڑ نے کہا کہ سوشل میڈیا پرفیک نیوز، ڈیپ فیک کے تدارک کے لیے پیکا ایکٹ بنایا گیا، سوشل میڈیا کے غلط استعمال کے خاتمے کے لیے پارلیمنٹ نے قانون سازی کو ضروری سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ اس میں مشاورت اور بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، یہ اچھا قانون ہے، سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈے کو روکنے میں معاون ثابت ہوگا۔
وفاقی وزیر اطلاعات میں مزید کہا کہ پیکا ایکٹ میں کون سی شق متازع ہے، بتایاجائے، بہتری کےلیے تیار ہیں، احتجاج تو ہو رہا ہے لیکن شقوں پر کوئی بات نہیں کر رہا۔
انہوں نے کہا کہ کونسل آف کمپلینز میں اپیل کا حق بھی ہے، بتایا جائے پیکا ایکٹ میں کونسی شک متنازع ہے ہم اس پر بات کرنے کو تیار ہیں، قوانین میں ہمیشہ بہتری کی گنجائش موجود رہتی ہے۔
عطا تارڑ نے مزید کہا کہ پیکا ایکٹ کے تحت رولز بننا باقی ہیں، پارلیمنٹ کی منظوری کے بعد صدر نے پیکا ایکٹ کی منظوری دی، ایکٹ پر احتجاج ہو رہا ہے لیکن کوئی شقوں پر بات نہیں کر رہا۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پروٹیکشن اتھارٹی میں نجی شعبے سے نامزدگیاں کی جائیں گی، اتھارٹی میں پریس کلب یا صحافتی تنظیموں سے منسلک صحافیوں کو شامل کیا جائے گا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے یہ بھی کہا کہ ٹریبونل میں بھی صحافیوں اور آئی ٹی پروفیشنل کو شامل کیا گیا ہے، اپیل کے حوالے سے بہت کلیئرٹی ہے، ٹربیونل پر لازم ہے کہ 24 گھنٹے کے اندر آرڈر پاس کرے۔
انہوں نے کہا کہ اس آرڈر کو پٹیشن کے ذریعے ہائیکورٹ میں چیلنج کیا جا سکے گا، پٹیشن اور ٹریبونل میں پرائیویٹ ممبرز کا حق موجود ہے اور صحافی بھی موجود ہیں۔
عطا تارڑ نے کہا کہ سپریم کورٹ میں اپیل کا حق بھی موجود ہے، ابھی اس کے رولز بننے ہیں، اس میں مشاورت کی گنجائش موجود ہے، مشاورت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ جب کوئی چیز بنتی ہے تو اس پر عمل درآمد کےلیے رولز بھی بنائے جاتے ہیں، رولز کی تیاری اور مشاورت پر ہمیں آگے بڑھنا چاہیے، اس ایکٹ میں کوئی ایک متنازع شق ہے تو سامنے لائیں، ہم بات چیت کو تیار ہیں۔