کراچی کے علاقے درخشاں سے اغوا نوجوان کے اہل خانہ کو تاوان کے لیے کال آگئی، واقعے کو ایک ماہ بیت گیا لیکن مغوی کا کچھ پتہ نہیں چل سکا، وزیر داخلہ سندھ ضیا لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔
درخشاں کے علاقے سے 23 سالہ مصطفیٰ نامی نوجوان 6 جنوری کو لاپتہ ہوا، پولیس نے 7 جنوری کو مقدمہ درج کرکے تحقیقات کا آغاز کیا۔
موبائل فون ریکارڈ میں ملنے والے نمبرز دوستوں کے نکلے جو کہ تحقیقات میں کلیئر ہوگئے۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اہل خانہ نے بیان دیا کہ ان سے مصطفیٰ کی رہائی کے لیے بھاری رقم طلب کی گئی ہے اور نامعلوم ملزمان نے ان سے رابطہ کیا ہے۔
پولیس نے جب ٹیلی فون نمبر کی تحقیقات کیں تو وہ بیرون ملک کا نکلا، ممکنہ طور پر کسی جعلساز نے سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اہل خانہ سے رابطہ کرکے ان کی مجبوری کا فائدہ اٹھایا ہے تاہم مزید تحقیقات جاری ہے۔
تاوان کی کال کے بعد تفتیش اینٹی وائلنٹ کرائم سیل منتقل کردی گئی۔
دوسری جانب سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس حکام سے رپورٹ طلب کرلی۔
ان کا کہنا ہے کہ ماہر اور باصلاحیت افسران پر مشتمل ٹیم بنائی جائے، کیس کی پروگریس کے حوالے سے انھیں روزانہ کی بنیاد پر آگاہ کیا جائے ۔