رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے اسٹیٹ بینک حکام سے خواتین کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق سوال پوچھ لیا۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی جینڈر مین اسٹریمنگ کا اجلاس ہوا، شرکاء کو وزیراعظم کی ہدایت پر خواتین کو کاروبار کےلیے قرضوں کی تفصیلات پر بریفنگ دی گئی۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے شرکاء کو بریفنگ پیش کی اور بتایا کہ خواتین کے قرض اکاؤنٹس کی تعداد 32 فیصد جبکہ مردوں کے 68 فیصد ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک میں خواتین کی شمولیت کے اقدامات سے 5 فیصد صنفی امتیاز کم ہوا، اسٹیٹ بینک میں 18 فیصد خواتین ہیں۔
چیئرپرسن کمیٹی نے استفسار کیا کہ بہتر ہو کہ ہم ایک اجلاس کراچی میں رکھیں اور خواتین سی ای اوز سے ملیں؟
منزہ حسن نے استفسار کیا کہ کیا اسٹیٹ بینک کی خواتین کو قرض دینے کی پالیسی وہی ہے جو مردوں کےلیے ہے؟
نفیسہ شاہ نے پوچھا کہ شرکاء کو بتایا جائے کہ اسٹیٹ بینک نے خواتین کی شمولیت کےلیے کیا پیشگی اقدام کیے؟ خواتین کے اسٹیٹ بینک میں 14ملین اکاؤنٹس میں سے کتنے فعال ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کے پاس نہ پراپرٹی ہوتی ہے نہ سرمایہ اور بینک ان کو مائیکرو فائنانس بینک کےلیے محدود کردیتے ہیں۔