• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے کاشتکاروں کی فلاح کے لیے اہم فیصلے کیے ہیں جن کی صوبائی کابینہ کے 25ویں اجلاس میں منظوری دی گئی۔فلور ملوں کے لیے 25فیصد گندم خریدنا لازم قرار دیا گیا،خلاف ورزی پر ان کا لائسنس منسوخ ہوگا۔اس کے لیے فوڈ گرینز لائسنسنگ کنٹرول آرڈیننس 1957میں ترمیم کے علاوہ ویٹ سیکٹر کی ڈی ریگولیشن اور(EWR)الیکٹرانک وئیر ہاؤس ریسیٹ سسٹم کے نفاذ کی تجویز کی منظوری دی گئی جس سے کاشتکار کو اپنی گندم اسٹور کرنے کی سہولت ملےگی۔اسٹوریج کے اخراجات حکومت برداشت کرے گی۔آئی ایم ایف کے ساتھ طے پانے والے ایک معاہدے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے کئی دہائیوں پرانی اس پالیسی کو ختم کر دیا تھا جس کے تحت گندم کے کاشتکاروں کو مارکیٹ کے نقصانات سے محفوظ رکھنے کے لیے کم از کم امدادی قیمتMSP مہیا کی جاتی تھی۔جس پر کسان سراپا احتجاج ہیں۔ان کے مطابق مہنگے زرعی اخراجات کے باعث 40کلو گرام گندم کی پیداواری لاگت کم از کم 3ہزار روپے آتی ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں جو قیمت مل رہی ہے وہ صرف 18سو سے 22سو روپے فی 40کلو گرام ہے۔قیمتوں میں کمی پربڑھتے ہوئے ردعمل کے پیش نظر وزیر اعلیٰ مریم نواز نے 16اپریل کو گندم کے کاشتکاروں کے لیے ایک ریلیف پیکیج کا بھی اعلان کیا تھا جس میں کسان کارڈ ہولڈروں کےلئے 15ارب روپے پر مشتمل گندم سپورٹ فنڈ،رواں سال کے لیے آبیانہ اور فکسڈ ٹیکسز سے استثنی،الیکٹرانک وئیر ہاؤس رسید نظام کا آغاز اور گندم وآٹے کی بین الصوبائی فروخت پر عائد پابندی کا خاتمہ شامل تھے تاہم ماہرین نے ان اقدامات کو اصل بحران سے نمٹنے کیلئے ناکافی قرار دیا تھا۔کابینہ میں 15لاکھ مزدوروں کے لیے راشن کارڈ متعارف کرانے سمیت عوامی فلاح کے درجنوں دیگر اہم فیصلے بھی کیے گئے جن سے عوام کے لیے آسانیاں پیدا ہوں گی۔

تازہ ترین