شاعر: اشفاق حسین
صفحات : 796، قیمت: 2000 روپے
ناشر: رائٹرز فاؤنڈیشن، پاکستان، 95-عبّاس بلاک، مصطفیٰ ٹاؤن، وحدت روڈ، لاہور۔
فون نمبر: 6414947 - 0333
اشفاق حسین کا تعلق کراچی سے ہے اور اُنہوں نے اپنی ادبی شناخت، کراچی ہی میں بنائی۔ آرٹس کاؤنسل آف پاکستان، کراچی کے پروگرام آفیسر بھی رہے۔ جامعہ کراچی سے اردو ادبیات میں ایم اے کیا۔ فیض احمد فیض کی شاعری اور شخصیت کو ایم-اے کے مقالے کا موضوع بنایا، جو بعدازاں کتابی صُورت میں شائع ہوا۔
اِس کتاب کو فیض صاحب پر اردو کی پہلی تنقیدی کتاب ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔ فیض احمد فیض کے فکر وفن پر اب تک دس کتابیں لکھ چُکے ہیں اور’’فیض شناسی‘‘ میں اِس وقت اُن کے برابر کوئی دوسرا نقّاد یا محقّق اردو دنیا میں موجود نہیں۔
وہ گزشتہ 45برس سے کینیڈا میں مقیم ہیں، جہاں سے اُنہوں نے’’ اردو انٹر نیشنل‘‘ کے نام سے ایک بہت معیاری ادبی رسالہ نکالا۔ کینیڈا کی ادبی فضا کو وسعت اور معیار عطا کرنے کے ضمن میں اُن کی خدمات نظر انداز نہیں کی جاسکتیں۔ گو اُنہوں نے فنِ تنقید میں اپنی صلاحیتیں منوائیں، مگر بنیادی طور پر وہ ایک شاعر ہیں۔ ان کا تعلق ترقّی پسند مکتبِ فکر سے ہے، اِس لیے نظم ہو یا غزل، اُن کے یہاں معاشرتی ناانصافی اور معاشی استحصال کے خلاف احتجاج نظر آتا ہے۔
نظم میں زیادہ اور غزل میں کم۔ اُن کی غزل کلاسیکی رنگوں سے آراستہ، جدید اسلوب کی حامل ہے، جس میں عشق کا جذبہ حاوی دِکھائی دیتا ہے۔ اشفاق حسین کی’’ کلیات‘‘ ہمارے پیشِ نظر ہے، جس میں اُنہوں نے اپنے پانچ شعری مجموعے اعتبار، ہم اجنبی ہیں، آشیاں گم کردہ، گردش میں سات آسماں اور ایک ہتھیلی پہ گلاب شامل کیے ہیں۔ زیرِ نظر کتاب میں219 غزلیں،92 نظمیں،16 نثری نظمیں،72 قطعات و رباعیات شامل ہیں۔
اِس’’کلّیات‘‘ کا انتساب معروف شاعر اور دانش وَر، شعیب بن عزیز کے نام ہے۔ ابتدا میں اشفاق حسین کا پیش لفظ ہے، جس میں اُنہوں نے اپنے ذاتی حالات اور افکار قلم بند کیے ہیں۔ کتاب کے آخر میں احمد ندیم قاسمی، ڈاکٹر گوپی چند نارنگ، پروفیسر محمّد حسن، ڈاکٹر شارب ادولوی، ڈاکٹر فرمان فتح پوری، پروفیسر فتح محمّد ملک، کشور ناہید، ڈاکٹر ستیہ پال آنند، ڈاکٹر محمّد علی صدیقی، شہناز شورو، علی احمد فاطمی، فراست رضوی، مجاہد بریلوی اور ڈاکٹر جواز جعفری کے تنقیدی تبصرے بھی شائع کیے گئے ہیں۔
یہ ’’کلّیات‘‘ اشفاق حسین کی شاعری کی ایک مستند دستاویز ہے، جس میں اُن کا منفرد اسلوب اُن کی غزلوں کا نیم کلاسیکی حُسن اور اُن کی نظموں کا تاثراتی بہاؤ نمایاں نظر آتا ہے۔ ہمارے خیال میں یہ کلّیات نئی نسل کو ضرور پڑھنی چاہیے تاکہ اُنہیں جدید حسیت اور عصری شعری رویّوں کا ادراک ہوسکے۔ بلاشبہ، یہ کتاب، اشفاق حسین کو ایک صاحبِ طرز اور پُراثر شاعر کے طور پر ادبی دنیا کے سامنے پیش کرتی ہے۔