موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہ کاریوں سے بچاؤ کے لیے عالمی عدالت انصاف نے دنیا بھر کو ذمہ داری کا مظاہرہ کرنے کی ایڈوائزری جاری کر دی۔
ماحولیاتی تبدیلی کی تباہ کاریوں میں صف اول میں کھڑے پاکستان کی 3 سفارشات کو ایڈوائزری کا حصہ بنایا گیا ہے۔
پاکستانی سفارش کے مطابق ریاستوں پر لازم ہے کہ وہ اپنی سرگرمیوں سے کسی اور ملک کو ماحولیاتی نقصان نہ پہنچائیں، یہ اصول اب گرین ہاؤس گیسز کے اخراج پر بھی لاگو ہوتا ہے۔
دوسرا یہ کہ پیرس معاہدہ یا اقوامِ متحدہ کا فریم ورک قانون، مخصوص معاہدے، ریاستوں کو عمومی قانون سے چھوٹ نہیں دے سکتے۔
تیسرا یہ کہ اگر کسی ریاست کے اقدامات سے دوسرے ملک کے شہریوں کے انسانی حقوق متاثر ہوں تو یہ عالمی انسانی حقوق کی خلاف ورزی شمار ہوگی۔
پاکستان نے عدالت کو یاد دلایا کہ ماحولیاتی تبدیلی کا مسئلہ صرف سائنسی یا سیاسی نہیں بلکہ انسانی ہے اور پاکستان اس وقت اس سے سب سے زیادہ متاثر ہے۔
اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان نے عالمی عدالت انصاف میں موقف رکھا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کا تدارک عالمی فریضہ ہے جو سرحدوں سے ماورا ہونا چاہیے اور ریاستیں اس پر ذمہ داری کا مظاہرہ کریں۔
پاکستان نے عالمی عدالت انصاف کی ایڈوائزری کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے مستقبل کی کلائمٹ پالیسی کی بنیاد قرار دیا ہے۔