• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

کچھ محکموں کے بارے میں ہم نے بہت ساری چیزیں تصور کر لی ہوتی ہیں اور ان میں کافی سچائی بھی ہوتی ہے کیونکہ حقائق سے ہی باتیں بنتی ہیں اور مختلف کہانیاں جنم لیتی ہیں۔ اونچ نیچ ہر محکمے میں موجود ہے لیکن سیاست دانوں اور پولیس والوں کے بارے میں ہمارے ذہنوں میں اتنا منفی رنگ بھر دیا گیا ہے کہ ہمیں ان کی اچھائی کے اندر بھی شک کا کیڑا کلبلاتا دکھائی دیتا ہے۔سوشل میڈیا پر بھی بہت سے مثبت پہلوؤں کی بجائے ایک آدھ کوتاہی کو اچھال کر منفی تاثر گہرا رکھنے کی روش عام ہے۔ پولیس کے محکمے میں حیرت انگیز تبدیلیوں کے محرک نور الامین مینگل نے اہم پوسٹوں پر حیرت انگیز طور پر اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا ہے۔ اسلام آباد میں پہلی بار ایک بہت بڑا ادبی و ثقافتی سرکاری میلہ منعقد کرنے کا اعزاز بھی نور الامین مینگل کے پاس ہے۔ پچھلے دنوں جیلوں میں قید ٹین ایج بچوں کے حوالے سے بات ہو رہی تھی تو نور الامین مینگل نے مریم نواز صاحبہ کی خصوصی ہدایات پر جیل میں شروع کئے گئے اصلاحی پروگرام اور حالات و واقعات خود دیکھنے کی دعوت دی۔یقین کریں بڑی ہمت کر کے میں 1930ءمیں بننے والی کیمپ جیل کا دورہ کرنے پہنچی ، اگرچہ ڈی آئی جی جیل ، میاں فاروق نذیر کی جیل میں ہونے والی اصلاحات و انتظامات پر مثبت گفتگو نے ڈھارس بندھائی مگر پھر بھی جیل کے ہیبت ناک دروازے کے اندر قدم رکھتے عجیب کیفیت تھی۔ عدالت میں پیشی سے واپسی پر قیدیوں والی گاڑی سے اتر کر تلاشی کے مرحلے سے گزرتے لوگوں کی آنکھوں میں دیکھنا کرب ناک تھا ، کیونکہ وہاں گِلٹ کیساتھ ساتھ سماج کی دی ہوئی محرومیاں ، ناانصافیاں اور ناراضیاں بھی دھری تھیں ،جن کی پاداش میں ان سے جرم سرزد ہوا اور وہ دوہری سزا کاٹنے پر مجبور ہوئے۔ ظہیر احمد ورک سپرنٹنڈنٹ جیل نے کیمپ جیل میں ہنر مند اسیران بارے معلومات فراہم کیں۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ کاشف ڈھلوں کیساتھ جب باقاعدہ جیل یاترا کا مرحلہ آیا تو یقین کریں میں نے اداسی اور رونے والی کیفیت کو اپنے ارد گرد منڈلاتے محسوس کیا۔ کیونکہ جیل کے حوالے سے میرا تمام علم فلموں اور ڈراموں کی حد تک تھا اور وہاں حالات کافی مخدوش ہوتے ہیں۔ لیکن یہاں قدم قدم پر خوشگوار حیرتیں میری منتظر تھیں۔ سب سے پہلے ہم بچوں والے حصے میں گئے۔ ایک عمدہ کلاس روم میں پچاس کے قریب یونیفارم میں گیارہ سے سولہ سال کی عمر کے بچے بیٹھے تھے۔جو مختلف جرائم اور غلطیوں کے باعث یہاں پہنچے تھے۔ایک گیارہ سال کے بچے نے بتایا اس نے غلطی سے فائر کر دیا تھا جس سے ایک بندہ زخمی ہو گیا تھا۔ یہ غلطی بچے کو پستول تک رسائی دینے والے بڑوں کی زیادہ تھی۔ چھوٹی موٹی چوریاں کرنیوالوں میں گھروں ، ورکشاپوں اور ہوٹلوں پر کام کرنیوالے بچے بھی ہونگے جن کے حافظے میں بے رحم معاشرے کے کئی ہولناک مناظر نے انکی معصومیت پر کرختگی کی مہر لگا دی تھی۔ایک این جی اوکی مدد سے بچوںکی باقاعدہ کلاسیں ہوتی ہیں۔اور ان کی عمر کے مطابق انھیں کورس پڑھایا جاتا ہے۔ اس احاطے میں دوسرے لوگ داخل نہیں ہوسکتے۔پنجاب حکومت کے ہنرمند اسیران پروگرام کے تحت مختلف ہنر سکھانے کا آغاز ہو چکا ہے۔ الیکٹرانک ورکشاپس ،موٹر سائیکل ، فریج ، ٹی وی، ایل سی ڈی اور دیگر الیکٹرانک چیزوں کی مرمت کرنا سکھایا جارہا تھا۔ دستکاری مراکز میں لکڑی سے بنائی گئی اشیا اور ان پر کام نے بہت متاثر کیا۔میں ہمیشہ روایتی تعلیم کیساتھ ہنر سکھانے کی اہمیت پر لکھتی رہتی ہوں۔میراماننا ہے کہ فارغ دماغ منفی اثرات کو جلدی قبول کرتا ہے۔لوگوں کو ہنر مند بنانے سے جرائم میں کمی آئیگی۔ معیشت بہتر ہوگی اور برآمدات بڑھیں گی۔ بہت سے جرائم غربت کی پیداوار ہوتے ہیں۔ جیل میں ’’اب ہوگا ہنرمند اسیر‘‘ پروگرام میں رہائی کا آپشن رکھنے والے قیدیوں کیلئے زندگی کی مثبت قدر موجود ہے۔ سیکھنے کے عمل میں دلچسپی پیدا کرنے کیلئے قیدیوں کو کام کا معاوضہ دیا جاتا ہے۔ یہ لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے کی مثبت پش رفت ہے۔ تعمیری اور تخلیقی کام میں مصروف رہنا ذات کو اچھائی کی طرف راغب کرتا ہے۔ہنرمند قیدی باہر جاکر ایک نئی زندگی شروع کر سکتے ہیں۔یہ ایسا فلاحی کام ہے جس کیلئے کام کرنیوالے ہر فرد کیلئے دل سے دعا نکلتی ہے۔قیدیوں کی بنائی اشیا کیلئے جیل میں ایک خاص گفٹ شاپ بنائی گئی ہے جہاں سے آپ یہ چیزیں خرید سکتے ہیں۔ مجھے لکڑی کی بنی کیتلی کپ سیٹ بہت پسند آیا جس کی قیمت صرف چار ہزار تھی مگر اس وقت تک گفٹ شاپ بند ہوچکی تھی، انشا اللہ اگلی بار ضرور خریدوں گی۔جیل میں صفائی ستھرائی، سر سبز لان اور نظم وضبط کے مثالی معاملات نے بہت متاثر کیا۔پھولوں کیساتھ ساتھ اس جیل میں کال کوٹھڑیاں بھی ہیں۔ خطرناک اور طاقتور مجرم بھی ہیں۔ یہ سارے معاملات خوش اسلوبی سے سنبھالنے کے پس پشت ظہیر احمد ورک اور کاشف ڈھلوں کی محنت، دانش اور لگن کا ہاتھ ہے۔ دعا ہے کہ پورے پنجاب کی جیلوں کے قیدی زندگی کے مثبت سبق اور ہنر کے ساتھ سماج کا حصہ بنیں۔

تازہ ترین