حج، اسلام کا پانچواں ستون ہے، جس کی ادائی کے لیے صحت مند افراد کی مانند ذیابطیس کے مریض بھی مکّۃ المکرّمہ کا سفر کرسکتے ہیں اور اگر چند احتیاطی تدابیر اختیار کرلی جائیں، تو ایسے افراد کو حج کی ادائی میں کوئی طبّی مشکل پیش نہیں آتی۔ ذیابطیس کے مریض اِس امر کو یقینی بنائیں کہ اُنہیں اِس مرض کے ساتھ ہی مقامی حالات(موسم وغیرہ) کے ساتھ نباہ کرتے ہوئے اِس فریضے کی ادائی ممکن بنانی ہے۔
اِس ضمن میں سب سے پہلے تو یہ کرنا ہے کہ سفرِ حج سے قبل اپنے ڈاکٹر کے پاس ضرور جائیں اور پھر اُن کی ہدایات کے مطابق اگلے دنوں کے لیے ادویہ، پرہیز وغیرہ کا شیڈول بنائیں۔ نیز، ادویہ کے پرچے کی ایک فوٹو کاپی کروا کر بھی اپنے پاس رکھ لیں تاکہ بوقتِ ضرورت اُس سے استفادہ کیا جاسکے۔ حج پر روانہ ہونے سے قبل اپنی آنکھوں کے پردے کا معائنہ کراوئیں۔
یاد رکھیے، سفرِ حج سے پہلے کے دنوں میں اپنی بلڈ شوگر کنٹرول میں رکھنا بے حد ضروری ہے تاکہ دورانِ حج ذیابطیس سے کوئی پیچیدگی نہ ہو۔ اِس ضمن میں اپنے معالج کی ہدایات پر سختی سے عمل درآمد کیجیے کہ اِس سے مناسکِ حج کی ادائی میں سہولت رہے گی۔ دن میں کئی مرتبہ اپنی شوگر چیک کیجیے اور اس کا ریکارڈ رکھیے۔ شوگر کی ادویہ باقاعدگی سے اور وقت پر لیں، اپنی غذا پر دھیان دیں اور اگر کھانوں کے درمیان اسنیکس وغیرہ کا کہا گیا ہے، تو وہ ضرور لیں۔
اگر آپ انسولین لیتے ہیں، تو سفرِ حج سے قبل انسولین پاؤچ لے لیں۔ نیز، گرمی اور دھوپ سے بچاؤ کے لیے اپنے ساتھ چھتری ضرور رکھیے، کیوں کہ اِس سال دورانِ حج موسم بے انتہا گرم ہوگا۔ غذائی امور کے ماہر سے سفرِ حج سے متعلق غذاؤں کا چارٹ بنوالیں اور پھر اُس پر سختی سے کاربند رہیں۔ اپنے ساتھ ذیابطیس کارڈ ضرور رکھیں تاکہ آپ کے گروپ ارکان کو معلوم ہوکہ آپ ذیابطیس کے مریض ہیں اور کسی ایمرجینسی کی صُورت میں وہ آپ کے کام آسکیں۔
جب بھی کہیں جائیں، تو کسی کو اپنے ساتھ ضرور رکھیں اور اُسے یہ معلوم ہو کہ آپ کو ذیابطیس ہے۔نیز، اپنے معالج سے یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ اگر سفر کے دَوران شوگر گر جائے یا بڑھ جائے، تو آپ نے کیا کرنا ہے۔ذیابطیس سے متاثرہ فرد کو دورانِ سفر اپنی پوزیشن وقتاً فوقتاً تبدیل کرتے رہنا چاہیے تاکہ خون کی گردش درست طور پر جاری رہے۔ایسے افراد ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر زیادہ دیر نہ بیٹھیں۔
اپنے ساتھ ہیلتھ باکس ضرور رکھیں، جو آپ کے قریب بھی ہو تاکہ کسی ہنگامی صُورت میں اُسے فوراً استعمال کیا جاسکے۔ ناخن احتیاط سے تراشیے اور ایسے جوتے پہنیں، جو نرم وملائم ہونے کے ساتھ ذرا کشادہ بھی ہوں۔ علاوہ ازیں، کچھ ضروری ادویہ مثلاً شوگر، کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور خون پتلا کرنے والی گولیاں یا وہ ادویہ یا انسولین جو آپ کے معالج نے تجویز کی ہیں، اپنے ساتھ رکھیں۔ جب کہ درد، بخار، الرجی، اُلٹی اور اسہال کی ادویہ بھی احتیاطاً ساتھ رکھ لیں۔دورانِ طواف اپنے ساتھ کھانے کے لیے کچھ اسنیکس اور پانی کی بوتل ضرور رکھیے۔
طواف میں یہ احتیاط بھی لازم رہے کہ رش یا ہجوم میں جانے کی بجائے باہر والے دائرے میں طواف کریں۔ اِس موقعے پر اپنے ساتھ کینڈیز، ٹافیاں ضرور رکھیے تاکہ شوگر کی علامات ظاہر ہوتے ہی اُنھیں استعمال کیا جاسکے۔ بہتر ہوگا کہ طواف شروع کرنے سے پہلے شوگر چیک کرلیں اور اگر کم ہو، تو اسنیکس یا ٹافی کھا کر کچھ دیر آرام کرلیں۔
10منٹ بعد دوبارہ شوگر چیک کریں، اگر پھر بھی کم ہو، تو مزید کچھ کھا لیں اور طواف تھوڑی دیر تک مؤخر کردیں، یہاں تک کہ آپ کی بلڈ شوگر نارمل ہوجائے۔طواف کے بعد کچھ اسنیکس لے لیں اور اگر کھانے کا وقت ہو، تو کھانا کھالینا بہتر ہے۔
جب میدانِ عرفات جائیں، تو اِس امر کا خیال رکھیں کہ زیادہ تر خیمے کے اندر ہی رہیں اور اگر باہر نکلیں، تو چھتری ضرور تان لیں تاکہ دھوپ سے بچاؤ ہوسکے۔ اِس دَوران پانی کا مسلسل اور تھوڑا تھوڑا استعمال کرتے رہیں، جب کہ ضرورت پڑنے پر اسنیکس بھی لے لیں، کیوں کہ میدانِ عرفات میں دھوپ اور گرمی کی شدّت کے باعث جسم میں پانی کی کمی کا خطرہ ہمہ وقت سَر پر منڈلاتا رہے گا۔
ایسے میں اپنی انسولین کو خاص طور پر کسی ٹھنڈی جگہ، ریفریجریٹر یا پانی کے کولر میں رکھنا چاہیے۔ اِسی طرح شوگر مشین بھی کسی ٹھنڈی جگہ پر رکھیے کہ وہ دھوپ میں گرم ہوکر کام کرنا چھوڑ دیتی ہے۔ قصّہ مختصر، جس قدر ممکن ہو، خُود کو دھوپ سے بچائیں۔ جب مزدلفہ جائیں، تو کوئی ایسا شخص آپ کے ساتھ ضرور ہونا چاہیے، جسے معلوم ہوکہ آپ ذیابطیس کے مریض ہیں اور اُسے کسی ایمرجینسی میں کیا کرنا ہے، وہ شخص آپ کے گروپ کا کوئی رُکن بھی ہوسکتا ہے۔
مزدلفہ جانے سے قبل اسنیکس ضرور لے لیں، پانی خُوب اچھی طرح پی لیں اور اپنے ساتھ بھی رکھ لیں۔ بال کٹواتے وقت احتیاط سے کام لیں اور رش کے مقامات پر جانے سے گریز کریں۔ مزدلفہ چھوڑنے سے قبل اسینکس اور پانی ساتھ رکھ لیں، کھانا اور ادویہ باقاعدگی سے لیں۔
دورانِ حج آپ کی شوگر کے اہداف کچھ اِس طرح رہیں:ناشتے سے پہلے کا بلڈ شوگر لیول100ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم ہو اور کھانے کے 2گھنٹے بعد180ملی گرام فی ڈیسی لیٹر سے کم رہے۔ ممکن ہے کہ دَورانِ حج آپ کی شوگر کم ہوجائے، تو ایسی صُورت میں گھبراہٹ کے ساتھ کم زوری اور تھکاوٹ محسوس ہوگی، جب کہ دل کی دھڑکن بڑھ جائے گی، چکر آئیں گے، دھندلا دِکھائی دینے لگے گا، سَر میں درد ہوگا، ہاتھوں، پیروں میں کپکپاہٹ ہوگی، بھوک زیادہ لگنی شروع ہوجائے گی اور پیشاب آتا محسوس ہوگا، لیکن پیشاب کی زیادتی نہیں ہوگی۔
ایسی صُورتِ حال سے نبرآزما ہونے کے لیے شوگر چیک کرلیں اور اگر یہ سہولت نہ ہو، تو فوراً اسنیکس لے لیں یا کوی ٹافی، کینڈی چوس لیں۔ اگر یہ عمل شوگر زیادہ ہونے میں بھی کرلیا، تو فوراً کوئی نقصان نہیں ہوگا، لیکن نظر انداز کرنے پر آپ بے ہوش ہوسکتے ہیں۔
لہٰذا، بہتر یہی ہے کہ چند علامات محسوس ہونے پر بھی فوراً احتیاطی تدابیر اختیار کریں کہ شوگر کا اچانک گرنا بہت زیادہ خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف، اِس بات کا بھی امکان ہے کہ دورانِ حج آپ کی شوگر بڑھ جائے۔
ایسی صُورت میں بے چینی، گھبراہٹ، پیٹ میں درد، پیاس کی زیادتی، پیشاب کا بار بار آنا، سُستی، اُلٹی یا متلی کے علاوہ جو سب سے اہم علامت ہوتی ہے، وہ پیشاب کی زیادتی ہے۔ لہٰذا، اِس صُورت میں پانی کا استعمال زیادہ کیجیے، اپنی دوا دوبارہ لیں یا انسولین کے6تا10ایونٹ لگا کر تھوڑی دیر آرام کر لیں۔
آپ نے اپنی مجوّزہ غذا کا ہر صُورت خیال رکھنا ہے کہ اِس میں کمی، شوگر کم ہونے اور زیادتی، شوگر بڑھنے کا باعث بن سکتی ہے۔ ذیابطیس کے مریضوں کی ایک بڑی تعداد ایسی بھی ہوتی ہے، جنہیں شوگر گرنے یا بڑھنے کا پتا ہی نہیں چلتا، تو ایسے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ دورانِ حج اپنی شوگر کئی بار چیک کریں۔
حج کے دَوران لیے جانے والے ہائی پروٹین اسنیکس میں انڈا، کاٹیج چیز اور بادام وغیرہ لیے جاسکتے ہیں۔ فائبر اسنیکس میں دہی، بیریز، سیب اور ایواکاڈو لیا جاسکتا ہے۔ شوگر گرنے میں لیے جانے والے اسنیکس میں فروٹ جوس، ٹافی، شہد بھی لے سکتے ہیں، جب کہ دیگر اسنیکس میں بیج، گندم کے بنے ہوئے فائبر کے بسکٹس اور کریکرز کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔ کسی بھی ایمرجینسی کی صُورت میں قریبی فرسٹ ایڈ سینٹر یا اسپتال سے رابطہ کیجے اور وہاں جاتے ہوئے اپنے ساتھ پانی کی بوتل اور چھتری ضرور رکھیے۔
حج پر روانگی سے قبل ایک چیک لسٹ بنالیں اور اپنا سامان پیک کرتے وقت اُس پر ٹِک کرتے جائیں تاکہ کوئی چیز رہ نہ جائے۔
خون میں شوگر کی مقدار بڑھنے کی علامات: پیٹ میں درد اور الٹیاں ہونا، بے چینی اور گھبراہٹ ہونا، بہت زیادہ پیاس کا لگنا، پیشاب کا زیادہ آنا۔
خون میں شوگر کی مقدار کم ہونے کی علامات: کم زوری اور تھکاوٹ، گھبراہٹ کا ہونا، دل کی دھڑکن کا تیز ہونا، چکر آنا، دھندلا دِکھائی دینا، سر درد ہونا، کپکپاہٹ ہونا، بھوک زیادہ لگنا۔ (مضمون نگار، کالج آف فیملی میڈیسن، کراچی کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ہیں)