وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اورنگ زیب نے اسلام آباد کی ایک تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو میں نئے قومی بجٹ میں دلیرانہ فیصلوں کا جو عزم ظاہر کیا اس سے واضح ہے کہ نئے سالانہ بجٹ کیلئے لگے بندھے طریقوں سے ہٹ کر ایسے اقدامات زیر غور ہیں جن سے ملکی ترقی اور عوامی حالت میں بہتری کی کاوشیں جلد موثر نتائج دیتی محسوس ہوں گی۔ وطن عزیز معیشت کے جس سنگین بحران سے گزرا ، اس سے نکلنے کیلئے بھی کئی مشکل فیصلے کئے گئے اور اب جن فیصلوں کی ضرورت محسوس ہورہی ہے، انکے ضمن میں درست نشاندہی کی گئی کہ ملکی ترقی کے لئے ہر اس فرد کو ٹیکس ادا کرنا ہوگا جو ٹیکس دینے کی اہلیت رکھتا ہے۔ دنیا بھر میں ٹیکسوں کی ادائی کو خاص اہمیت حاصل ہے اور ٹیکس گریزی کی کوشش سنگین جرم کے طور پر دیکھی جاتی ہے۔ کئی ممالک پاکستان سے چھوٹے ہیں مگر ٹیکس ادائیگی کے رجحان اور ٹیکس وصولی و خرچ کے نظام کی اصابت نے ا نکی خوشحالی و ترقی میں موثر کردار ادا کیا ہے۔ وطن عزیز کے قیام کے 77سے زیادہ برس گزرنے کے باوجود ہمارے ہاں ٹیکس وصولی اور اس کے درست استعمال کے ضمن میں خامیاں نظر آرہی ہیں تو اب اسے بہتر بنانے میں تاخیر نظر نہیں آنی چاہئے۔ اس ضمن میں بعض اقدامات روبہ عمل اور نتیجہ آور ہوتے نظر بھی آرہے ہیں۔ چنانچہ دوطرفہ اور کثیر جہتی شراکت دار دوست ممالک کی حکومتیں اور سرمایہ کار پاکستان کی اقتصادی و معاشی بہتری اور کُلّی استحکام کی کیفیت سے مطمئن ہیں۔ وزیر خزانہ نے اس ضمن میں معاشی اصلاحات کے آغاز، نجکاری کے عمل، جی ڈی پی کے 400ڈالر سے تجاوز سمیت متعدد امور پر روشنی ڈالی۔ ملکی بقا و سلامتی کیلئے افواج پاکستان کی ہر ممکن مدد کی اہمیت ہمیشہ مسلّم رہی ہے جبکہ حالات حاضرہ اس باب میں توجہ کی مزید ضرورت اجاگر کرتے محسوس ہورہے ہیں۔ پاکستانی حکومت اور عوام اس قومی ذمہ داری سے بخوبی آگاہ، ہم آواز اور مستعد ہیں۔