• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عید الکبیر: سُنّتِ ابراہیمیؑ کی پیروی کا عملی نمونہ

شیخ وامق

عیدالاضحیٰ کے موقعے پرکی جانے والی قُربانی سُنّتِ ابراہیمیؑ کی پیروی کا عملی نمونہ ہے۔ اس روز انسان کا کوئی بھی عمل اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں قُربانی کے جانور کا خُون بہانے سے زیادہ محبوب نہیں ہوتا۔ عید الاضحیٰ کو ’’عید الکبیر‘‘ بھی کہا جاتا ہے، کیوں کہ یہ تہوار حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ کی عظیم قُربانی کی یاد میں منایا جاتا ہے۔ درحقیقت، عیدِ قرباں ہمیں یہ درس دیتی ہے کہ اصل خوشی اور حقیقی لُطف دُنیاوی مال و متاع کے حصول میں نہیں، بلکہ اپنےآپ کو مالکِ حقیقی کی رضا کے مطابق اُس کی بارگاہ میں پیش کردینے میں ہے۔ 

علاوہ ازیں، عیدالاضحیٰ ہمارے ایمان میں اضافے کا بھی ذریعہ ہے کہ انسان کی اصل شان اور بڑائی خُود کو مکمل طور پر اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع کردینے میں ہے اور اسی کے نتیجے میں انسان اشرف المخلوقات کے منصب پر فائز ہوتا ہے اور اس میں ہر قسم کے وساوس اور شکوک و شُبہات سے بچتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے احکام پر اپنی جان تک قربان کرنے کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ اِس ضمن میں سورۃ الانعام میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’کہو، میری نماز، میرے تمام مراسمِ عبودیت، میرا جینا اور میرا مرنا، سب کچھ اللہ رب العالمین کے لیے ہے۔‘‘

حضرت ابراہیمؑ کو بڑھاپے میں اللہ تعالیٰ نے بیٹے، حضرت اسمٰعیلؑ سے نوازا۔ حضرت اسمٰعیلؑ کچھ بڑے ہوئے، تو حضرت ابراہیمؑ کو خواب میں اشارہ ہوا کہ وہ اپنے محبوب فرزند کی قربانی دیں۔ یہ حضرت ابراہیمؑ اور حضرت اسماعیلؑ دونوں ہی کے لیے درحقیقت ایک بڑا سخت امتحان تھا، لیکن دونوں باپ بیٹے نے اسے اللہ کا حُکم سمجھ کر بخوشی خُود کو قربانی کے لیے پیش کردیا۔

حضرت ابراہیمؑ نے تیز چُھری بیٹے کےگلے پرچلائی، لیکن اللہ نے اپنی قدرت سے حضرت اسماعیلؑ کو بچا لیا اور ایک مینڈھا بھیج کر اُسے ذبح کروا دیا۔ اور پھر اللہ تعالیٰ نے فرمایا۔ ’’تم نے اپنا خواب سچّا کر دکھایا۔‘‘ یوں حضرت ابراہیمؑ اورحضرت اسماعیلؑ نے کسی حیل و حُجّت کے بغیر اللہ ربّ العزّت پر کامل یقین کے ساتھ اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کے حُکم پر قُربانی کےلیے پیش کرکے ایک ایسی عالی شان مثال قائم کی کہ جو روزِ قیامت تک اہلِ ایمان کے لیے نُورِ ہدایت کا کام کرتی رہے گی اور اسی جذبۂ ایمانی کی بدولت ہی حضرت ابراہیمؑ خلیل اللہ (اللہ کا دوست) بن گئے۔

عید الاضحیٰ کا تہوار،جہاں ہمیں قُربانی کا درس دیتا ہے، وہیں یہ دن غرباء و مساکین کے حقوق اور ان کی ضروریات پوری کرنے کی بھی ترغیب دیتا ہے۔ مُسلم اُمّہ کی یک جہتی اور یگانگت کے لیے اسلام کا واضح پیغام ہے کہ وہ مسلمان، جن کو اللہ ربّ العزّت نے دُنیاوی نعمتوں، ثروتوں سے سرفراز کیا ہے، اپنے مال میں سے غرباء و مساکین کے لیے بھی مناسب حصّہ خرچ کریں اور قُربانی کے گوشت میں سے ایک تہائی حصّہ غرباء و مساکین کے لیے مخصوص کرنا اور ان میں تقسیم کرنا اِسی مقصد کے تحت ہے۔ اس سے ہماری یہ تربیت بھی ہوتی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے اُس کی رضا کے لیے بخوشی خرچ کریں۔ یہ قُربانی محض اشیاء کی نہیں، بلکہ اپنے جذبات و احساسات کی بھی قُربانی ہے۔ 

یاد رہے، اسلام جومعاشرتی نظام قائم کرنا چاہتا ہے، اُس کے لیے ضروری ہے کہ ہر فردِ اُمّت اپنی انفرادیت کو ترجیح دینے، اپنےمال ومتاع کو سنبھال رکھنے کی بجائے اجتماعی معاشرتی مسائل حل کرنے کی کوششیں کرے اور اپنے وسائل معاشرے میں دینی فضا قائم کرنے کے لیے استعمال کرے۔ اس موقعے پر ہماری دُعا ہے کہ پوری اُمّتِ مسلمہ میں قربانی کی صفت پیدا ہوجائے اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق اپنی خواہشات قربان کرنا ہمارے لیے آسان تر امر بن جائے۔ آمین۔

سنڈے میگزین سے مزید