• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عیدالاضحی کے موقعے پر مسلمانانِ عالم اپنی حیثیت و بساط کے مطابق گائیں، بکرے، دُنبے اور اونٹ وغیرہ قربان کر کے سُنّتِ ابراہیمی ؑ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور پھر بڑی رغبت سے ان جانوروں کا گوشت کھاتے ہیں۔ 

گوشت، لحمیات (پروٹین) سے بھرپور خوراک ہے اور لحمیات متوازن غذا کا ایک اہم جُز ہے۔ ماہرینِ طبّ و صحت کا ماننا ہے کہ ایک انسان کے لیے یومیہ ایک سو گرام گوشت کافی ہے اور اس سے زیادہ گوشت کا استعمال نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ 

چُوں کہ عیدالاضحی کے موقعے پر گوشت کی فراوانی ہوتی ہے، لہٰذا لوگ ان دنوں کثرت سے گوشت کا استعمال کرتے ہیں، جس کی وجہ سے شہریوں کی بڑی تعداد بدہضمی، اسہال، پیٹ درد اور بخار کا شکار ہو جاتی ہے۔ نیز، گوشت کا حد سے زیادہ استعمال جوڑوں کے درد، ہائی بلڈ پریشر، امراضِ قلب اور سرطان کا باعث بھی بن سکتا ہے اور یوں فائدے کی بہ جائے نقصان اُٹھانا پڑتا ہے۔

یادرہے کہ گوشت اُسی صورت میں ہمارے لیے مفید اور صحت بخش ثابت ہو سکتا ہے کہ جب اسے اعتدال کے ساتھ کھایا جائے۔ اس لیے بقر عید پر گوشت ضرور کھائیں، مگر توازن کا دامن ہرگز ہاتھ سے نہ چھوڑیں۔ گوشت پکاتے وقت الائچی، زیرے اور پودینے کا استعمال ضرور کریں، تاکہ بہ آسانی ہضم ہو جائے۔

اسی طرح گوشت کے ساتھ پودینے اور زیرے کے رائتے اور چٹنی کا استعمال ضرور کریں یا پھر گوشت اُبالنے کے بعد اس پر پسا ہوا پودینا، زیرہ اور الائچی چھڑک کر کھائیں۔ نیز، عید کے تینوں دن لگا تار گوشت کھانے کی بہ جائے درمیان میں کوئی سبزی یا دال ضرور پکائیں۔

ہمارے ہاں عیدالاضحی کے موقعے پر زیادہ تر گائیں اور بکروں کی قربانی کی جاتی ہے اور انہی جانوروں کے گوشت کی فراوانی بھی ہوتی ہے، جب کہ بعض افراد اُونٹ بھی نحر کرتے ہیں۔ گائے کی نسبت بکرے اور اُونٹ کا گوشت زیادہ بہتر اور مفید ہوتا ہے۔ تاہم، ہائی بلڈ پریشر کے مریضوں کو اُونٹ کا گوشت کھانے سے پرہیز کرنا چاہیے، کیوں کہ یہ نمکین ہوتا ہے۔ 

البتہ یہ دائمی بخار، یرقان، امراضِ جگر، دل کی بیماریوں، جوڑوں کے درد، عِرق النسا اور پیشاب کی جلن جیسی تکالیف میں مبتلا مریضوں کے لیے مفید ہے۔ اس کے علاوہ اُونٹ کا گوشت دل، دماغ اور جگر کو بھی تقویّت پہنچاتا اور اعصابی و جسمانی کم زوری میں بھی مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

علاوہ ازیں، عیدِ قرباں کے موقعے پر زیادہ تر افراد گوشت کھانے کے بعد دانتوں کو اچّھی طرح صاف نہیں کرتے، جس کی وجہ سے گوشت کے چھوٹے چھوٹے ذرّات دانتوں میں پھنسے رہ جاتے ہیں، جو بعد ازاں دانتوں اور مسوڑھوں کے امراض کا سبب بنتے ہیں اور ان میں مسوڑھوں کا ورم قابلِ ذکر ہے۔ عید کے موقعے پر گوشت کا بے تحاشا استعمال معدے کی جھلیوں میں سوزش کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ 

لہٰذا، گوشت کو زُود ہضم بنانے کے لیے اسے کم مسالا جات یا ان کے بغیر ہی پکائیں اور گوشت کے ساتھ سلاد کی صُورت پھل اور سبزیاں ضرور کھائیں، تاکہ جسم میں فائبرز کی کمی واقع نہ ہو۔ یورک ایسڈ کی زیادتی کے سبب جوڑوں کے درد میں مبتلا اور ہائی بلڈ پریشر اور امراض قلب و جگر کے شکار افراد کو گوشت کے استعمال میں احتیاط برتنی۔ 

البتہ سُنّتِ نبویؐ کی پیروی کرتے ہوئے قربانی کا گوشت کھانا ضرور چاہیے۔ جہاں تک گوشت کو فریز کرنے کا تعلق ہے، تو کوشش کریں کہ اسے آٹھ سے دس روز سے زیادہ فریزرمیں نہ رکھیں اور اتنا ہی گوشت محفوظ کریں کہ جسے جلد از جلد ختم کیا جاسکے۔

سنڈے میگزین سے مزید