• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خیبر پختونخوا: سینیٹ کی 11 نشستوں کیلئے پولنگ ختم

اسکرین گریب
اسکرین گریب

خیبر پختونخوا سے سینیٹ کی 11 نشستوں کے انتخابات کے لیے پولنگ کا وقت ختم ہوگیا۔

خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ انتخابات کیلئے پولنگ کا وقت ختم ہو گیا ہے، الیکشن کمیشن نے پولنگ کے دورانیے میں ایک گھنٹے کا اضافہ کیا تھا اور شام پانچ بجے تک پولنگ کی اجازت دی تھی۔

پولنگ کا دورانیہ پہلے صبح 11 سے دن 4 بجے تک تھا۔

خیبر پختونخوا سے سینیٹ انتخابات میں پہلا ووٹ جے یو آئی ف کے رکن صوبائی اسمبلی سجاد اللّٰہ نے ڈالا تھا جبکہ ووٹ ڈالنے والوں میں پیپلز پارٹی کے احمد کنڈی، پی ٹی آئی پی کے اقبال وزیر اور آزاد رکن علی حادی بھی شامل ہیں۔

پی ٹی آئی کے پیر مصور، ملک لیاقت، اکبر ایوب اور مخدوم آفتاب حیدر نے بھی ووٹ ڈال دیا۔

الیکشن کے لیے کے پی اسمبلی کے جرگہ ہال کو الیکشن روم مقرر کیا گیا تھا اور سینیٹ الیکشن کے لیے سیکیورٹی کے بھی انتہائی سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

جنرل نشستوں پر مراد سعید، فیصل جاوید، مرزا آفریدی اور پیر نورالحق قادری پی ٹی آئی کے امیدوار ہیں جبکہ خواتین کی نشست پر روبینہ ناز اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر اعظم سواتی امیدوار ہیں۔

جنرل نشستوں پر مسلم لیگ ن کے نیاز احمد، پی پی پی کے طلحہٰ محمود اپوزیشن کے امیدوار ہیں اور جنرل نشست پر جے یو آئی ایف کے عطاء الحق بھی اپوزیشن کے امیدوار ہیں۔

خواتین کی نشست پر پی پی پی کی روبینہ خالد اپوزیشن کی امیدوار ہیں اور ٹیکنوکریٹ کی نشست پر جے یو آئی ف کے دلاور خان امیدوار ہیں۔

کے پی اسمبلی میں حکومتی ارکان کی تعداد 92 جبکہ اپوزیشن کی تعداد 53 ہے۔

جنرل، ٹیکنوکریٹ اور خواتین کی نشستوں پر 12 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں جبکہ جنرل نشست پر ایک سینیٹر منتخب کرنے کے لیے 19 ووٹ درکار ہیں۔

خیبر پختونخوا میں سینیٹ الیکشن کے دوران ہارس ٹریڈنگ سے بچنے کے لیے حکومت اور اپوزیشن نے 6 اور 5 نشستوں کا فارمولا طے کیا ہے۔

فارمولے کے مطابق حکومت کے حصے میں 6 جبکہ اپوزیشن کے حصے میں 5 نشستیں آئیں گی۔

سینیٹ الیکشن میں 5/6 کے فارمولے پر عمل درآمد ہو رہا ہے: مشتاق غنی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما مشتاق غنی نے کہا کہ سینیٹ الیکشن میں حکومت اور اپوزیشن کا 5/6 کے فارمولے پر عمل درآمد ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ فارمولے کے تحت حکومت کے 6 اور اپوزیشن کے 5 سینیٹرز کامیاب ہوں گے، پہلے حکومتی ارکان اور اپوزیشن اپنے امیدواروں کو اور پھر ایک دوسرے کو ووٹ دیں گے، بعد ازاں جس امیدوار کے ووٹ کم ہو ان کو ٹرانسفر ہو سکتے ہیں۔

قومی خبریں سے مزید