غزہ، کراچی (اے ایف پی، نیوز ڈیسک) اسرائیلی فوج نے غزہ کے محصورین کے لئے امداد لے جانے والے کشتی ’ میڈلین‘ کوعالمی پانیوں میں غیر قانونی طور پر اپنے قبضے میں لے لیا، اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کسی کو محاصرہ توڑنے کی اجازت نہیں دیں گے، کشتی کو اسرائیل منتقل کردیا گیا ہے جبکہ کشتی پر سوار 12 کارکنان کو یرغمال بنالیا گیا ہے، انسانی حقوق کے ان کارکنوں کی قیادت سویڈن کی موسمیاتی تبدیلیوں کی عالمی شہرت یافتہ کارکن گریٹا تھنبرگ کررہی تھیں جبکہ وفد میں ایک صحافی بھی شامل ہیں۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے اسرائیل سے درخواست کی ہے کہ کشتی پر سوار فرانسیسی شہریوں کو جلد از جلد فرانس واپس آنے کی اجازت دی جائے۔ترکیہ اور ایران نے کشتی کو قبضے میں لئے جانے کی مذمت کردی ہے۔کشتی پر سوار افراد کا تعلق برازیل، فرانس، جرمنی، نیدرلینڈز، اسپین، سویڈن اور ترکیہ سے ہے۔اسرائیلی ہیلی کاپٹرز نے کشتی کو گھیرے میں لیا اور اس کے بعد فوجی کمانڈوز زبردستی کشتی میں گھس گئے ، انہوں نے انسانی حقوق کے کارکنوں کو اپنے اپنے موبائل فونز سمندر میں پھینکنے کے احکامات بھی دیئے اور مجرموں کی طرح انہیں ہاتھ کھڑے کرنے کا کہا۔انسانی حقوق کے ان کارکنوں نے اپنی اپنی حکومتوں اور دنیا بھر کے رہنمائوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان کی رہائی اور غزہ کا محاصرہ ختم کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیرمی کوربن نے کشتی پر اسرائیلی قبضے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کشتی کا ایک ہی مقصد تھا کہ وہ بھوک سے مرنے والے غزہ کے باسیوں کی جانیں بچاسکیں۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹزنے ایک بیان میں کہا ہے کہ انہوں نے فوج کو ہدایت دی کہ وہ امدادی کشتی ’مدلین‘ فلوٹیلا کو غزہ پہنچنے سے روکے۔بیان میں ان کا مزید کہنا تھا کہ گریٹا ایک یہود مخالف ہے، اور اس کے ساتھی حماس کے پروپیگنڈا ترجمان ہیں۔اسرائیل کاٹز کا کہنا تھا کہ اسرائیل کسی کو بھی غزہ کی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا، جس کا مقصد حماس کو ہتھیاروں کی ترسیل روکنا ہے، جو ہمارے یرغمالیوں کو قید میں رکھے ہوئے ہے اور جنگی جرائم کا ارتکاب کر رہا ہے۔دریں اثنا، کشتی پر سوار امدادی کارکنوں کا کہنا تھا کہ وہ ’آخری لمحے تک‘ اپنا سفر جاری رکھیں گے۔یورپی پارلیمنٹ کی رکن ریما حسن نے کشتی سے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم آخری لمحے تک متحرک رہیں گے، جب تک اسرائیل انٹرنیٹ اور نیٹ ورکس بند نہیں کر دیتا جب کہ ہم 12عام شہری ہیں جو کشتی پر سوار ہیں، ہمارے پاس کوئی ہتھیار نہیں، صرف انسانی امداد ہے۔ریما حسن نے ایکس پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ امدادی کارکنوں کے پاس ’اسرائیلی حکام کے ہاتھوں حراست میں لئے جانے سے پہلے 24 گھنٹے سے بھی کم وقت‘ رہ گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ جب ہم آپ سے رابطہ نہیں رکھ پائیں گے، تو میں امید کرتی ہوں کہ آپ وہ مہم جاری رکھیں گے جو اس پورے سفر میں ہمارے لیے نہایت قیمتی رہی ہے۔جرمن انسانی حقوق کی کارکن یاسمین آچار کا کہنا تھا کہ ہمیں ان سے کوئی خوف نہیں، انہوں نے ہمیں جو پیغام بھیجا ہے کہ ہم قریب نہ آئیں، وہ ہمیں پیچھے ہٹنے پر مجبور نہیں کر رہا۔