وقت کبھی ایک جیسا نہیں رہتا یہ بات جمیکا سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تیز ترین انسان کا اعزاز پانے والے یوسین بولٹ پر صادق آتی ہے، جنہیں اب ریٹائرمنٹ کے بعد سیڑھیاں چڑھنے میں بھی دشواری کا سامنا رہتا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق 2017 میں ریٹائر ہونے والے 39 سالہ یوسین بولٹ نے حال ہی میں ایک انٹرویو دیا ہے جس میں انہوں نے ریٹائرمنٹ کے بعد کی زندگی کے حوالے سے بات چیت کی۔
انہوں نے اعتراف کیا کہ اب سیڑھیاں چڑھنے پر میرا سانس پھول جاتا ہے، سیڑھیاں چڑھنا بھی ایک چیلنج کی طرح محسوس ہونے لگا ہے۔
اولمپکس میں 8 گولڈ میڈلز جیتنے والے سابق ایتھلیٹ کا کہنا تھا کہ اب میں زیادہ تر وقت اپنے بچوں کے ساتھ گزارتا ہوں۔ عام طور پر ان کے اسکول جانے سے قبل اُٹھتا ہوں اور انہیں اسکول جاتا دیکھتا ہوں اس کے بعد دن بھر کیا کرنا ہے اس بات کا انحصار میرے موڈ پر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ عام طور پر اگر کچھ خاص نہ ہو، تو میں بس گھر پر آرام کرتا ہوں اور گھر میں رہ کر فلمیں اور سیریز دیکھتا ہوں۔ اس کے علاوہ مجھے لیگو (Lego) کا شوق ہے تو لیگو بھی بناتا ہوں۔ اس کے علاوہ بچوں کیساتھ گھومتا پھرتا ہوں، جب تک کہ وہ مجھے تنگ کرنا شروع نہ کر دیں۔
ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ورزش کی اہمیت پر زور دیا اور کہا کہ مجھے دوبارہ باقاعدہ ورزش شروع کرنی چاہیے۔ مجھے جم جانا پسند نہیں لیکن میں کافی عرصے سے دوڑ سے دور ہوں، تو مجھے لگتا ہے کہ اب واقعی دوڑنا شروع کرنا ہوگا۔
واضح رہے کہ یوسین بولٹ نے 2017 میں ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ ان کے پاس 100 میٹر، 200 میٹر اور 4×100 میٹر کی دوڑ جیتنے کا عالمی ریکارڈ ہے۔