وفاقی وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ میں 5 مرتبہ ایم این اے بنا ہوں، اپنی جیب سے ایک روپیہ خرچ نہیں کیا۔
کراچی چیمبر آف کامرس میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جن کو ووٹ دیا وہ کیوں فنڈز نہیں لاتے، بڑے بڑے بزنس قومیائے گئے، بعد میں کسی اور کو فروخت کیے گئے۔
ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ جتنی جمہوریت آزاد ہے اتنا ہی سچ بولوں گا، خوشی ہے کہ جو باتیں ہم کرتے تھے وہ اب سب کر رہے ہیں، جماعت اسلامی کا شکریہ ہمارے نعروں کو اپنے بینرز پر جگہ دی۔
انہوں نے کہا کہ کہتے ہیں ایم کیو ایم نے شہر کو یوم سوگ دیا، مولانا مودودی اور شاہ احمد نورانی کراچی کی نمائندگی کرتے تھے، کراچی نے کبھی کسی کی بدمعاشی قبول نہیں کی۔
ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم نے غریب سے غریب آدمی کو رکن اسمبلی منتخب کیا۔ آپ کے کاروبار لے کر پرائیویٹائز کردیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم سے پہلے کراچی میں ہر طرح کی جماعتیں تھیں، ہم سے پہلے بکری اور شیر ایک گھات سے پانی پیتے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ لسانی تنظیمیں ایک سے بڑھ کر ایک تھیں، ایم کیو ایم تو آخری تھی، 2008 میں کراچی دنیا کا ایمرجنگ شہر تھا، عالمی ادارے آج کراچی کو رہنے کے قابل بنا رہے ہیں، جاگیردارنہ نظام کو ایم کیو ایم ہضم نہیں ہوتی۔