اسلام آباد( مہتاب حیدر/تنویرہاشمی ) 11 ویں این ایف سی اجلاس میں وفاق کے ذمے اخراجات صوبوں کو منتقل کرنیکی تجویز کی مخالفت ‘ وفاق کی جانب سے اعلیٰ تعلیم، بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام (پی ایس ڈی پی) جیسے اخراجات صوبوں کو منتقل کرنے کی تجویز کو سندھ اور خیبر پختونخوا نے شدید مزاحمت کے ساتھ مسترد کردیا۔ سندھ نے اجلاس میں واضح مؤقف اپنایا کہ این ایف سی کے تحت صوبوں کو منتقل شدہ وسائل کے استعمال پر وفاق کوئی سوال نہیں اٹھا سکتا۔ سندھ نے نئے ٹی او آرز پر بھی اعتراض اٹھایا جس پر وفاق نے جواب دیا کہ ٹی او آرز پر کسی اختلاف کی صورت میں معاملہ صدرِ مملکت کے پاس جائے گا۔خیبرپختونخوانے دوبارہ مطالبہ کیا کہ ضم شدہ اضلاع (این ایم ڈی) کو این ایف سی میں باقاعدہ تسلیم کیا جائے اور صوبے کے حصے کا ازسرنو تعین کیا جائے۔ذرائع کا کہنا ہےکہ این ایف سی اجلاس میں 6 سے 7 ورکنگ گروپ بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ سابق فاٹا کے معاملے پر بھی الگ ورکنگ گروپ بنایا جائے گا۔ این ایف سی کا آئندہ اجلاس جنوری کے پہلے یا دوسرے ہفتے میں ہوگا۔ وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت 11ویں نیشنل فنانس کمیشن کا افتتاحی اجلاس جمعہ کوہوا۔ اجلاس میں وفاق نے گزشتہ تین دہائیوں کی مالی صورتحال پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 2010 سے 2025 کے بعد از این ایف سی دور میں مالی خسارہ بڑھ کر سالانہ 6.6 تا 7 فیصد تک پہنچ گیا، جو 1995 تا 2010 کے پیش از این ایف سی دور میں 4 فیصد تھا۔ وفاق نے کہا کہ صوبوں کو 57.5 فیصد حصہ دینے کے بعد اسے بھی صوبائی نوعیت کے کاموں پر مزید15فیصدوسائل خرچ کرنے پڑ رہے ہیںاس لیے صوبوں کو اپنے محصولات بڑھانے ہوں گے۔کے پی کے مشیر خزانہ مظفر اسلم نے کہا کہ موجودہ صورتحال میں صوبے کو 2005 کے مقابلے میں کم ترقیاتی حصہ مل رہا ہے.پنجاب نے نئے این ایف سی عمل میں مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ صوبائی وزیر خزانہ نے کہا کہ پنجاب نے بجٹ سرپلس برقرار رکھا ہے اور اندرونی قرضے ختم کر دیے ہیں۔بلوچستان کے وزیر خزانہ نے کہا کہ صوبہ مقامی گیس فراہم کرتا ہے اور ریکو ڈک جیسے بڑے ذخائر رکھتا ہے لیکن قومی وسائل میں حصہ اس کے مطابق نہیں‘ فنانس سیکریٹری امداداللہ بوسال نے کہا کہ ساتویں این ایف سی کے بعد وفاق کو بار بار قرض لینا پڑا کیونکہ اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے مگر آمدنی نہیں۔ چیئرمین ایف بی آر نے زور دیا کہ وفاق اور صوبے دونوں اپنی ٹیکس صلاحیت سے بہت کم محاصل جمع کر رہے ہیں۔.وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاق شفاف، سنجیدہ اور بامقصد مکالمے کے ساتھ صوبوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتا ہے۔.اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ تکنیکی ذیلی گروپس قائم کیے جائیں گے جبکہ سابق فاٹا/ضم شدہ اضلاع کے حصے سے متعلق سب گروپ جنوری 2026 کے وسط تک سفارشات دے گا۔اجلاس میں مالیاتی امور کو آگے بڑھانے کے لیے ورکنگ گروپ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، امکان ہے کہ 7 ورکنگ گروپ تشکیل دیئے جائیں گے‘اجلاس میں سندھ کے وزیراعلی ٰ سید مراد علی شاہ اور خیبرپختونخوا کے وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی بطور صوبائی وزیر خزانہ شریک ہوئے جبکہ پنجاب اور بلوچستان کے وزرائے خزانہ اور پرائیوٹ ممبران اجلاس میں شریک ہوئے۔