اسلام آباد (خبر نگار، جنگ نیوز) وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اور وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات اور سہولیات کے حوالے سے وضاحت پیش کی ہے، مشترکہ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ عظمیٰ خان سمیت جس جس نے خلاف ورزی کی ہے ان کی ملاقاتیں بند کر دی گئی ہیں ، یہ روز جیل کے باہر تماشا لگاتے ہیں، اب روز اڈیالہ کے باہر تماشا نہیں لگے گا، اگر جیل کے باہر امن و امان کی صورتحال پیدا کرنے کی کوشش کی گئی تو آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا، کوئی ابہام میں نہ رہے ،سی ڈی ایف کے نوٹیفکیشن میں تاخیر وزیراعظم کی عدم موجودگی کے باعث ہوئی ۔ جمعرات کو وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ نے وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ کے ہمراہ مشرکہ پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ وزیر اطلاعات نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی ایک سزا یافتہ مجرم ہیں، قیدی کو بغیر نگرانی کے ملاقات کی اجازت نہیں ہوتی، رول557 کے تحت اگر سپرنٹنڈنٹ قواعد کے مطابق ملاقات نہ سمجھیں تو اسے ختم کر سکتے ہیں، اگر سپرنٹنڈنٹ کو امن وامان، نقص امن، انتشار کا خدشہ ہو تو وہ ملاقات روک سکتا ہے، قواعد کی خلاف ورزی ہو تو قانون کسی صورت ملاقات کی اجازت نہیں دیتا، انہیں ایک موقع فراہم کیا گیا، عظمی خان سمیت جس جس نے خلاف ورزی کی ان کی ملاقاتیں بند کر دی گئی ہیں، بانی پی ٹی آئی کا مقصد ’’میں، میں اور میں ہے‘‘ ، پی ٹی آئی کے آدھے ایکس اکاؤنٹ بھارت اور آدھے افغانستان سے چل رہے ہیں۔ وزیر قانون نے کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز اپنی بین الاقوامی پالیسیوں کے تابع ہیں اور حکومت غیر ضروری یا غیر سنجیدہ بیانات سے گریز کرتی ہے،جہاں قانونی کارروائی کی ضرورت ہو وہاں ملکی قوانین کے مطابق اقدامات کئے جائینگے، انہوں نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی جانب سے بانی تحریک انصاف سے ملاقات کی خواہش کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلوں کے مطابق کوئی سزا یافتہ شخص سیاسی فیصلوں کا مجاز نہیں ہوتا۔انہوں نے جیل قوانین کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ قیدی سیاسی گفتگو کرنے کا مجاز نہیں اور ملاقاتیں سپرنٹنڈنٹ جیل کی نگرانی میں ہوتی ہیں، ملاقات کی تفصیلات عام نہیں کی جا سکتیں اور اگر سپرنٹنڈنٹ کو ایسا خدشہ ہو کہ گفتگو امن و امان پر اثر انداز ہو سکتی ہے تو وہ ملاقات روکنے کا اختیار رکھتا ہے،وکیل اور مؤکل کی گفتگو ذاتی نوعیت کی ہوتی ہے مگر سیاسی ایجنڈا تشکیل دینے کی اجازت کسی کو نہیں دی جا سکتی، نواز شریف اور مریم نواز ایک جیل میں ہونے کے باوجود مل نہیں سکتے تھے۔