• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
جیک ما نام ہے اس ای کامرس کنگ کا جوچین کا ٹریلین مین کہلاتا ہے۔مائوزے تنگ کے بعد51 سالہ جیک ما دنیا بھر میں سب سے زیادہ سرچ کئے جانے والا چینی ہےجس کی دولت کا اندازہ 19 ارب ڈالر سے زائد لگایا گیا ہے۔نام کا پہلا حصہ جیک اسکے امریکی قلمی دوست نے تجویز کیا جبکہ ما اس کے مشکل ترین چینی نام کا ایک حصہ تھا ۔کہانی بہت ہی دلچسپ ہے۔ ہم عمر دیگر چینی دوستوں کے برعکس اوائل عمری میںہی اسے انگریزی سیکھنےو بولنے کا بہت ہی شوق تھا۔پیسوں کی کمی بھی اس شوق کی تکمیل میں رکاوٹ نہ بن سکی۔ استاد کی تجویز پراس نے شہر میں آنے والےانگریزوں کا مفت گائیڈ بننے کا فیصلہ کر لیا۔ کبھی سائیکل پر اور کبھی پیدل وہ ان ہوٹلوں میںپہنچ جاتا جہاں انگریز ٹھہرا کرتے تھے۔ نو سال تک وہ انھیں شہر کی سیر کراتا اور انگریزی کو بہتر بناتا رہا ۔ ایک نہیں دو نہیں بلکہ تین بار یونیورسٹی کے امتحان میں ناکام ہوا لیکن 1988میں انگریزی مضمون لیکربمشکل گریجویشن کرنے میں کامیاب ہوگیا ۔مقامی اسکول میں پڑھاتا بھی رہا۔بہتر روزگار کیلئے 30 مختلف نوکریوں کیلئے درخواستیں دیں لیکن دال نہیں گلی ۔محکمہ پولیس نے یہ کہہ کر درخواست مسترد کردی کہ تم ہمارے معیار پر پورے نہیں اترتے۔مشہور امریکی فرائڈ چکن فرنچائز جب اسکے شہر میں آئی تو چوبیس میں سے 23 امیدواروں کو تو نوکری مل گئی لیکن اسے رد کر دیا گیا۔ یہ زندگی کا نیا موڑ تھا۔مایوسی کےگھٹا ٹوپ اندھیروں میں گھراا نسان 3میں سے1 کام ضرور کر گزرتا ہے۔اول خودکشی کرکے ہمیشہ کیلئے دوزخ کا ایندھن بن جاتا ہے دوم نشے میں ڈوب کر سست جہنم میں کود جاتاہے یاپھر تیسرا آپشن استعمال کرتا ہے یعنی ہجر ت۔اس نےیہی آپشن چنا۔جیک نے امریکی قلمی دوست کو خط لکھا اور اسکی دعوت پر 1995 میں امریکہ چلا گیا ۔نوکری کو اپنی ڈکشنری سےنکال چکا تھااب وہ کچھ نیا کرنا چاہتا تھا۔ انٹرنیٹ کے بارے میں سن رکھا تھا اور اس بارے میں جاننے کیلئے بے قرار تھا۔ امریکی دوست نے اسے اپنے کمپیوٹر پر بٹھا دیا ۔کیا لکھے اور کیا نہ لکھے کی کشمکش میں اس نے پہلا لفظ بئیر ٹائپ کیا۔ بیئر کی مختلف اقسام کے بارے میں متعددمعلومات توسامنے آئیں لیکن ان میں چینی بیئر نہ تھی ۔چین کے بارے میں بھی نامکمل معلومات سامنے آنے پر وہ چونک اٹھا۔انٹرنیٹ میں تو بہت گنجائش ہے یہ کوند ا اس کے دماغ میں فوراً آلپکا ۔ اسکی زندگی نیا موڑ لے چکی تھی ۔ ویب سائٹ بنانے والوں کے پاس جاپہنچا اور انکی مدد سےاپریل 1995میں انٹرنیٹ کمپنی چائنہ یلو پیجز کی بنیاد رکھی ۔بعد ازاںواپس چین آیا اور چیمبر آف کامرس کے ذریعے کاروباری کمپنیوں سے روابط بڑھانے شروع کردئیے ۔ مقصد دوسری چینی کمپنیوں کیلئے ویب سائٹس بنانا تھا۔امریکی دوستوں کی مدد سےتین سالوں میں اسکی کمپنی آٹھ لاکھ ڈالر کمانے میں کامیاب ہوگئی ۔ زندگی اب ایک نئی انگڑائی لے چکی تھی۔وہ مانگنے والا نہیں بلکہ نوکری دینے والے کے روپ میں ڈھل چکا تھا۔ ڈیجیٹل بزنس کا راز پانے کے بعد اب اس بزنس کی معراج پر پہنچنا چاہتا تھا۔یلو پیجز کا نام اسے پرانا لگنے لگا تھا ۔دماغ کے نہاں خانوں میں سوئے کہانی الف لیلیٰ کے کردار سامنے زندہ جاوید ہوکر ناچنے لگے۔جنکے آگے ہتھیار ڈالتے ہوئے اس نے پرانی کمپنی سے چھٹکار ا پانے کا فیصلہ کر لیا ۔ 17 دوستوں کی مدد سے 1999 میں امریکہ میں نئی کمپنی علی بابا ہولڈنگ کی بنیاد رکھی۔3 ماہ کے قلیل عرصہ میں25 ملین ڈالر کما لئے۔ ثابت ہوگیا تھا کہ بڑے خواب دیکھنا اب اسے راس آگیا ہے۔اسکی نئی کمپنی نے چین کے چھوٹے اور درمیانہ درجے کی کمپنیوں کو ایسا ای کامرس پلیٹ فارم فراہم کردیا تھاجہاں دنیا سے انکا رابطہ باآسانی ممکن ہوگیا ۔اتنی بڑی کامیابی کے بعد اس نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا ۔ 2003 میں تائو بائوسمیت 4ای مارکیٹوں کی بنیاد رکھی۔ کمپنیوںکا استفادہ اتنابڑھا کہ امریکی ای کامرس کمپنی ای بےنےجیک ما کی کمپنیوں کو ہوشربا قیمت پرخریدنے میں دلچسپی ظاہر کی۔ جیک ما نے اس دلکش پیشکش کویک جنبش قلم مسترد کردیا اور یاہوکے ساتھ مل کر ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرڈالی ۔2006میں کنزیومر آکشن سائٹ تائو بائواتنی مقبول ہوگئی کہ امریکی کمپنی ای بے کو چین میں اپنا کام ہی بند کرنا پڑگیا ۔نومبر2012 میں اس کا آن لائن ٹرانزیکشن ایک ٹریلین یو آن سے بھی بڑھ گیا جس کے بعد اسے چینی ٹریلین مین کا خطاب دیا گیا۔ 2014 میں علی بابا کا نیویارک اسٹاک مارکیٹ کا ابتدائی حجم 25ارب ڈالرتھا۔
جیک ما اب مجموعی طور پر نو ڈیجیٹل کمپنیاں چلا رہا ہے۔ اسکی کمپنی کی مارکیٹ پرائس170 ارب ڈالر تک جا پہنچی ہے جس کا حجم امریکی کمپنی جنرل سے تین گنا جبکہ امریکی ائیر لائن ڈیلٹا سے پانچ گنا ہے۔براہ راست مقابلہ نہ ہونے کے باوجود اسے3کمپنیوں گوگل ،امیزون اور ای بے کیلئے خطرہ قرار دیا جارہا ہے۔اس کی کامیابیوں کے اعتراف کا سلسلہ بھی بہت طویل ہے۔ ورلڈ اکنامک فورم میں ینگ گلوبل لیڈر ، بزنس مین آف ائیر،دنیا کا بہترین چیف ایگزیکٹو،ایشیا کا طاقتور ترین فرد اور دنیا کے سو طاقتورترین افراد کی فہرست میں اسے شامل کیا گیا۔2014 میں فوربز نےاسے 30 طاقتور بزنس ٹائیکونز میں شامل کیا اور 2015 میںایشین ایوارڈز میں انٹرپرینیور آف دی ائیر کا خطاب دیا گیا۔جیک ما اب یونیورسٹیوں میں لیکچر دیتا ہے ایک لیکچر کے دوران اس نے انکشاف کیا جس روز ہم ویب سے منسلک ہوئے میں نے دوستوں اور صحافیوں کو دعوت دی۔ انٹرنیٹ ڈائل اپ کنکشن نہایت سست رفتا ر تھا ساڑھے تین گھنٹوں میں آدھا صفحہ مکمل ہوا۔اس دوران مشروب پئے،ٹی وی دیکھا اور تاش کھیلا۔لیکن خوش تھا کہ میں نے دوستوں پر ثابت کردیا کہ انٹرنیٹ کا وجودتھا اور اس پر کوئی کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔اس نے یہ بھی انکشاف کیا تھا کہ 33 سال کی عمر میں پہلا کمپیوٹر خریدا، انٹرنیٹ پر نہ کبھی کوئی سطر نہ ہی کوئی کوڈ تحریر کیا ۔ کوئی شےخود فروخت نہ کی اس کے باوجود اربوں کمائے۔ جیک ما کا کہنا ہے کہ ہمارا مقصد صارفین کو برکت سے معمور ،پائیدار اور مفید روپیہ کمانے کی ترغیب دینا ہے جس کیلئے تمام تر سہولتیں بہم پہنچا رہے ہیں۔ایک اکیلا جیک ما چین کو 170 ارب ڈالر مالیت کی کمپنیاں دے سکتا ہے تو کیا پاکستان میں ایسے کوئی دماغ نہیں ہیں جو ملکی برآمدات کو بڑھانے کیلئے ای کامرس کے میدان میں تہلکہ مچا دیں اور پاکستان حقیقی طور ترقی کی منازل طے کرسکے۔


.
تازہ ترین