• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
پاکستان کے معروف ماہر معیشت ڈاکٹر حفیظ پاشا نے پالیسی ریفارم انسٹی ٹیوٹ کی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ پاکستان میں مڈل کلاس طبقہ تیزی سے سکڑ رہا ہے۔ رپورٹ کے مطابق مشرف دور میں پاکستان کی مڈل کلاس آبادی 45% تھی جو اب کم ہوکر 35% رہ گئی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ پاکستان میں غربت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے۔ ڈاکٹر پاشا کے مطابق ملک میں بیروزگاری میں سالانہ 10% اضافے کی وجہ سے ہر سال تقریباً 30 لاکھ افراد غریب طبقے میں شامل ہورہے ہیں۔
متوسط طبقہ ایسے افراد پر مشتمل ہوتا ہے جن کی آمدنی کا ایک تہائی حصہ اپنی خوراک اور رہائش کی بنیادی ضروریات پوری کرنے پر خرچ ہوجاتا ہے۔ اس طبقے سے تعلق رکھنے والے افراد کی تمام تر کوشش اپنے خاندان کا بہتر مستقبل بنانا ہوتا ہے جس کے لئے وہ اپنی آمدنی سے ہر ماہ بچت کرتے ہیں۔ متوسط طبقے کے لوگ بچوں بالخصوص بچیوں کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دیتے ہیں تاکہ ان کی شادی کسی اچھے اور تعلیم یافتہ خاندان میں ہوسکے۔ آج کا تعلیم یافتہ نوجوان دنیا میں آگے بڑھنا چاہتا ہے، اس لئے وہ ہر سیاسی جماعت کا محور ہوتا ہے۔ یہ نوجوان طبقہ حکومتی اصلاحات، شفافیت، احتساب اور دیانتدار قیادت کا حامی ہے جو یہ چاہتا ہے کہ ملک اقتصادی و معاشی طور پر مضبوط ہو۔ دنیا بھر کی سیاسی و سماجی تحریکوں کو پروان چڑھانے میں مڈل کلاس کے نوجوان طبقے کا مرکزی کردار رہا ہے جس نے لوگوں کو فرسودہ نظام سے نکال کر صنعتی عہد میں داخل کیا۔ آگے بڑھنے کی جستجو اور اعلیٰ تعلیم کی وجہ سے مڈل کلاس کے نوجوان طبقے میں انقلابات اور مزاحمتی تحریکوں کو موثر اور فعال بنانے میں بہتر سیاسی سمجھ بوجھ ہوتی ہے۔ ماضی پر اگر نظر ڈالی جائے تو اسی طبقے نے ہی غریب طبقے میں شعور اور سیاسی آگہی پیدا کرکے اُنہیں امراء، اشرافیہ اور آمروں کے خلاف تحریک چلانے پر آمادہ کیا تھا جس سے دنیا میں بڑے انقلاب برپا ہوئے اور پھر اقتدار اشرافیہ سے متوسط طبقے کو منتقل ہوا۔ روس میں زار روس کی مطلق العنانیت اور کسانوں کے استحصال پر سب سے پہلے وہاں کے متوسط طبقے کو تشویش لاحق ہوئی تھی جبکہ انقلاب فرانس بھی متوسط طبقے کا مرہون منت تھا۔ اسی طرح لاطینی امریکہ اور عرب ممالک میں انقلابی تبدیلیوں میں بھی مڈل کلاس طبقے کا نمایاں کردار رہا۔
جارج برنارڈ شاہ کے بقول ’’متوسط طبقہ اپنے لئے نہیں بلکہ دوسروں کے لئے جیتا ہے جبکہ اشرافیہ طبقہ اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے متوسط اور غریب طبقے کے ذہین لوگوں کو خریدنے کی کوششوں میں لگارہتا ہے لیکن مڈل کلاس طبقہ معاشی و تعلیمی ترقی کی مساوی بنیاد پر انقلابی تبدیلیاں لاتا ہے جس کے نتیجے میں فرسودہ اور جاگیردارانہ نظام خود بخود تحلیل ہوجاتا ہے۔‘‘ ارسطو کے مطابق ’’کامیاب سیاسی معاشرہ وہ ہوتا ہے جس میں زیادہ سے زیادہ متوسط طبقے کے افراد شامل ہوں کیونکہ متوسط طبقہ علم وہنر کے ذریعے تمام امور ریاست بطریق احسن چلاسکتا ہے جبکہ اشرافیہ اور آمرانہ طبقہ کی اولین ترجیحات ٹیکس چوری، اقرباء پروری اور کرپشن ہوتی ہیں۔‘‘ یہی وجہ ہے کہ بھارت میں متوسط طبقے کی اقتدار میں شمولیت اور جاگیردارانہ نظام کے خاتمے کی بدولت نہ صرف بھارت بلکہ وہاں کے مڈل کلاس طبقے نے بھی تیزی سے ترقی کی ہے۔ برازیل کی معاشی ترقی کا راز بھی متوسط طبقے کی حکمرانی ہے جس کی معاشی ترقی کی شرح نمو بھارت کے برابر ہے جبکہ چین کی ترقی بھی وہاں کے متوسط طبقے کی مرہون منت ہے۔ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان میں ایک اوسط مڈل کلاس فیملی 4 سے 5 افراد پر مشتمل ہوتی ہے جس کی مجموعی آمدنی ایک لاکھ 52 ہزار روپے ماہانہ اور 18 لاکھ 83 ہزار روپے سالانہ ہوتی ہے جبکہ اس سے زیادہ کمانے والے افراد کو امیر طبقے میں شمار کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں 80% سے زائد افراد کی آمدنی 3 ڈالر یا اس سے بھی کم ہے جنہیں غریب طبقے میں شمار کیا جاتا ہے جبکہ ملک میں 18% مڈل کلاس اور 2% امیر طبقہ پایا جاتا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے 80% غریب طبقے میں سے 35% افراد 2 سے 4 ڈالر یومیہ کماتے ہیں۔ غریب، مڈل کلاس اور امیر طبقات کی تقسیم شہری اور دیہی علاقوں میں مختلف ہے۔ مثال کے طور پر سندھ کے شہری علاقوں میں مڈل کلاس طبقہ 56%، پنجاب میں 55%، بلوچستان میں 50% اورخیبر پختونخوا میں 49% پایا جاتا ہے جبکہ پنجاب کے دیہی علاقوں میں مڈل کلاس 24%، خیبرپختونخوا میں 22%، سندھ میں 17% اور بلوچستان میں 17% پایا جاتا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف اکنامک ڈیولپمنٹ کے مطابق پاکستان میں کئی شعبے مڈل کلاس کے پھیلائو میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ ہوٹل، ریسٹورنٹ، فنون، سماجی خدمات اور دیگر شعبوں سے منسلک افراد غریب طبقے میں شعور پیدا کرکے اُنہیں مڈل کلاس طبقے میں شامل کررہے ہیں، ان کا یہ عمل تیزی سے جاری ہے جس کی بدولت غریب طبقے کے یہ لوگ زیادہ محنت کرکے اور اپنی آمدنی بڑھاکر خود کو مڈل کلاس طبقے میں شامل کررہے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک کا اعلیٰ اور ایلیٹ مڈل کلاس طبقہ پراپرٹی، مینوفیکچرنگ، فائنانسنگ اور انشورنس جیسے شعبوں سے منسلک ہے کیونکہ جی ڈی پی میں ان شعبوں کا حصہ سب سے زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا میں 1.8 ارب افراد متوسط طبقے سے تعلق رکھتے ہیں جن میں سے 664 ملین افراد یورپ، 525 ملین افراد ایشیاء اور 338 ملین افراد شمالی امریکہ میں رہتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکہ میں متوسط طبقے کی آمدنی تیزی سے سکڑرہی ہے تاہم ایشیائی ممالک میں متوسط طبقہ تیزی سے اوپر آرہا ہے جن میں چین، بھارت اور بنگلہ دیش سرفہرست ہیں۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مڈل کلاس طبقے میں کمی اور غریب طبقے میں اضافے کی ایک وجہ خاندانی منصوبہ بندی پر عملدرآمد نہ کیا جانا اور کئی افراد پر مشتمل خاندان کا واحد کفیل ہونا ہے جس کی یہ ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ خاندان کے تمام افراد کی ضروریات پوری کرے۔
پاکستان میں لڑکیوں کا ملازمت کرنا آج بھی معیوب سمجھا جاتا ہے جبکہ پڑوسی ملک بھارت میں خاندان کے تمام افراد ملازمت کرکے اپنی اپنی ضروریات پورا کرتے ہیں جس سے نہ صرف ان کا معیار زندگی بہتر ہورہا ہے بلکہ ملک بھی ترقی کررہا ہے۔ پاکستان میں بھی مڈل کلاس طبقے کو اپنا معیار زندگی بہتر بنانے کے لئے خاندان کے واحد کفیل کی روایت سے نکلنا ہوگا جس کے لئے ضروری ہے کہ خاندان کے دیگر افراد مل جل کر کام کریں اور صرف ملازمتوں کے حصول کے بجائے چھوٹے کاروبار کی جانب راغب ہوں۔ حکومت کو بھی چاہئے کہ وہ متوسط اور غریب طبقے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع فراہم کرنے کے لئے ’’یوتھ لون اسکیم‘‘ پر موثر طریقے سے عملدرآمد کروائے جبکہ بیروزگاری کے خاتمے کے لئے چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتوں کو فروغ دیا جائے۔ اس کے علاوہ نوجوانوں کو ووکیشنل اور آئی ٹی ٹریننگ دے کر بیرون ملک بھیجا جائے تاکہ مڈل کلاس طبقے میں اضافہ اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر ہوسکے۔
تازہ ترین