• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
خیبر پختونخوااور پنجاب کے مختلف بالائی اور وسطی شہروں میں اتوار کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کئے گئے، متاثرہ علاقوں میں منڈی بہائو الدین، ٹوبہ ٹیک سنگھ، حافظ آباد، سرگودھا، چنیوٹ، میانوالی، فیصل آباد، شہداد کوٹ، شیخو پورہ، چیچہ وطنی، کلر سیداں، گوجرہ، پنڈداد خان، کوٹ مومن اور گرد و نواح کے شہر اور قصبے بھی شامل ہیں۔ زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت 4.2ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے سے متاثرہ علاقوں کی تعداد سے بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ ہمارے ملک کا کتنا وسیع علاقہ زلزلوںکی زد میں ہے جبکہ ہمارے ہاں اس کے نقصان سے نمٹنے کے لئے کوئی انتظام یا کوئی ادارہ نہیں ہے۔ عرصے سے ملک کے مختلف علاقوں سے زلزلہ آنے کی خبریں تواتر سے آتی رہی ہیں۔ یہ خوش نصیبی ہے کہ ان کی شدت بہت زیادہ نہیں۔ اس سے کوئی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا اسی لئے نہ ہم نے اس کو وارننگ سمجھا اور نہ ہی اس سے کوئی سبق سیکھا جبکہ ماہرین بھی اس بارے میں کئی بار توجہ دلاچکے ہیں۔ دنیا بھر میں کسی بھی خطرناک صورتحال سے نمٹنے کے دو طریقے رائج ہیں۔ اوّل یہ کہ اس کی طرف توجہ نہ دی جائے جیسا کہ ہمارے ملک میں ہوتا ہے کہ جب تک صورتحال میں شدت نہ آ جائے تو جہ نہیں دی جاتی۔ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ کسی بھی قدرتی آفت سے نمٹنے کے لئے پیشگی اقدامات کئے جائیں۔ زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے اس سے بچا تو نہیں جاسکتا لیکن اس کے نتیجے میں ہونے والی تباہی میں کمی ضرور لائی جاسکتی ہے۔ جس کیلئے ضروری ہے کہ حکومت ملک کے تمام علاقوں کا سروے کرائے تاکہ اندازہ کیا جاسکے کہ کونسے علاقے زلزلے کی بیلٹ میں آتے ہیں اور یہ لازمی قرار دیا جائے کہ اس ادارے کے این او سی کے بغیر کوئی تعمیر نہ کی جائے امید کی جانی چاہئے کہ اس جانب فوری توجہ دی جائے گی اور ادارہ بنانے کی رسم ہی پوری نہیں کی جائے گی بلکہ اس کو فعال بنایا جائے گا اور اس کی تجاویز پر عمل بھی کیا جائیگا۔امید ہے کہ حکومت صورتحال کی سنگینی کا احساس اور اس سے نمٹنے کے لئے موثر اقدامات کرے گی۔

.
تازہ ترین