• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سی پیک کی عالمی حمایت :بھارت نوشتہ ٔ دیوار پڑھ لے

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں چین کی پیش کردہ قرارداد کی شکل میں افغانستان کی صورت حال میں بہتری کے اقدامات اور آزاد کشمیر سمیت پاک چین اقتصادی راہداری کے روٹ کی منظوری ایسا واقعہ ہے جس کے نہ صرف خطے بلکہ پوری دنیا پر نہایت مثبت اور دوررس ثرات مرتب ہوں گے۔ چائنا ریڈیو انٹرنیشنل کے مطابق اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے گزشتہ روز چین کی پیش کردہ اس قرارداد کو منظور کرتے ہوئے افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن کے مینڈیٹ میں اتفاق رائے سے ایک سال کی توسیع کردی ہے جبکہ بھارت کے اعتراضات اور اظہار تشویش کے باوجود چین کے’’ ون روڈ ون بیلٹ‘‘ پروجیکٹ کی بھی توثیق کردی ہے جس میں آزاد کشمیر بھی شامل ہے۔قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یو این مشن کے تحت افغانستان میں امن اور مفاہمت کے فروغ ، افغان حکومت کی امداد ، شہریوں کے تحفظ اور بہتر طرز حکومت پر توجہ دی جائے گی۔قرارداد میں سی پیک اور علاقائی ترقی کے دیگر منصوبوں کی توثیق کی گئی اور باہمی روابط بڑھانے پر زور دیا گیا ہے۔قرارداد کی منظوری کے بعد اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب لایو جائی پی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وضاحت کی کہ رواں سال چینی صدر شی چن پنگ اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں خطاب کرتے ہوئے انسانی برادری کی تعمیر کے تصور کا فارمولا پیش کیا اور سلامتی کونسل نے چین کی قرارداد منظور کرکے پہلی بار چین کے اس تصور کی توثیق کی ہے ۔اس کے ساتھ ساتھ قرارداد میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کی تعمیر پر بھی زور دیا گیا ہے اور اس کی تعمیر میں سلامتی کونسل کی ضمانت سمیت تفصیلی مطالبے بھی پیش کیے گئے ہیں جس سے بیجنگ میں دی بیلٹ اینڈ روڈ کے عالمی تعاون کیلئے منعقد کی جانے والی سربراہ کانفرنس کیلئے سازگار ماحول پیدا ہوگا۔ چینی مندوب نے توقع ظاہر کی کہ اقوام متحدہ کے رکن ممالک دی بیلٹ اینڈ روڈ منصوبے کی تعمیر میں شامل ہوکرانسانی برادری کی مشترکہ تعمیر کریں گے۔ ان تفصیلات سے یہ حقیقت پوری طرح عیاں ہے کہ چینی قیادت نے عالمی انسانی برادری کو مفادات کی خاطر کھینچا تانی، کشیدگی، اختلافات اور جنگ و جدل کے روایتی ماحول سے نکال کر باہمی تعاون کے ذریعے پورے عالم انسانیت کی ترقی اور خوشحالی کیلئے مشترکہ جدوجہد کا ایک نیا اور انقلابی تصور اس کے میکانزم کی پوری وضاحت کیساتھ دیا ہے جس سے اس کا مکمل طور پر قابل عمل اورسب کیلئے منافع بخش ہونا بخوبی واضح ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے اہم ترین ادارے سلامتی کونسل کی جانب سے چین کے اس تصور امن و خوشحالی کی بھرپور توثیق کی گئی ہے۔چینی قیادت نے قومی مفادات کی جنگ کے بجائے پوری انسانیت کے مفادکیلئے مشترکہ جدوجہد کا جو تصور دنیا کے سامنے پیش کیا ہے، اس کی بنیاد عالمی تجارت اور اقتصادی سرگرمیوں کیلئے سی پیک کی شکل میں ایک ایسے زمینی اور بحری راستے کی تعمیر ہے جو دنیا کی زیادہ سے زیادہ آبادی کو ہمہ وقت تجارتی سرگرمیاں جاری رکھنے اور باہم مربوط رہنے کی سہولت فراہم کرسکے۔ وزیر اعظم نواز شریف کے بقول دنیا کے باون ممالک اس منصوبے میں شمولیت کے خواہشمند ہیں۔بھارتی قیادت کی جانب سے سی پیک میں آزاد کشمیر کی شمولیت پر اعتراض کیا جاتا تھا لیکن سلامتی کونسل نے اسے مسترد کرکے واضح کردیا ہے کہ اس اعتراض کی کوئی حقیقی بنیاد نہیں ۔ لہٰذا بھارتی قیادت کو بھی نوشتہ دیوار پڑھتے ہوئے سی پیک کو ناکام بنانے کی کوششوں، افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں ، کشمیر میں ظلم و ستم اور لائن آف کنٹرول پر اشتعال انگیزی سے باز آجانا اور پاکستان سے بامقصد بات چیت کے ذریعے کشمیر اور پانی کے مسئلے سمیت تمام باہمی تنازعات کو جلدازجلدمنصفانہ طور پر طے کرکے بھارتی عوام کے بہتر مستقبل کیلئے بھارت کو بھی سی پیک کا حصہ بنانے کیلئے پیش رفت کرنی چاہئے جس کی پیشکش پاکستان کی جانب سے اسے پہلے ہی کی جاچکی ہے اور چین بھی اس پر اپنی رضامندی ظاہر کرچکا ہے۔

.
تازہ ترین