• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
شدید گرمی کے موسم میں ملک بھر میں جاری لوڈ شیڈنگ کے عذاب نے عوام کی زندگی دوبھر کر رکھی ہے اور لوگ حیران ہیں کہ حکومتی مدت کے چار سال مکمل ہوجانے کے باوجود بجلی کی پیداوار میں اضافے کی یقین دہانیاں کہاں گئیں۔ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں بھی یہ موضوع گرم رہا جبکہ وزیر اعظم نے بھی اس صورتحال پر منگل کو کابینہ کی کمیٹی برائے توانائی کے خصوصی اجلاس میں سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت پانی و بجلی کو ہنگامی بنیادوں پر تمام وسائل بروئے کار لاکر بجلی کی پیدوار بڑھانے کی ہدایت کی تھی ۔ وزیر اعظم کی بازپرس پر وزارت پانی و بجلی کا موقف تھا کہ گرمی کی شدت میں غیرمتوقع اضافہ ہوجانے سے بجلی کی طلب یکایک ڈھائی ہزار میگاواٹ سے بھی زیادہ بڑھ گئی ہے تاہم امید ہے کہ بڑھتا ہوا درجہ حرارت ڈیموں میں پانی کی مقدار میں اضافے کا سبب بھی بنے گا جس کے بعد بجلی کی پیدوار بڑھاکر لوڈشیڈنگ کا دورانیہ کم کیا جاسکے گا۔ لیکن وزیر اعظم نے گرمی کا بہانہ قبول نہ کرتے ہوئے سرزنش کی کہ موسم کی شدت اور ڈیموں میں پانی کی کمی کے پیش نظر قبل از وقت منصوبہ بندی ضروری تھی جبکہ وزیر اعلیٰ پنجاب نے گزشتہ روز بھکی پاور پلانٹ کے افتتاح کے موقع پر لوڈ شیڈنگ میں اضافے کے ذمہ داروں کو سزا دیے جانے کی ضرورت کا اظہار کیا ۔ یہ صورتحال حکومت کیلئے انتہائی قابل توجہ ہے کیونکہ اس پوری مدت میں عوام کو یقین دلایا جاتا رہا ہے کہ بجلی کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے لیکن عملی تجربہ اس کے بالکل برعکس ہے اور گرمی شروع ہوتے ہی ملک کے بیشتر حصوں میں چار سال پہلے کی طرح طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ شروع ہوگئی ہے ۔ موسموں کی آمد و رفت کوئی آسما نی آفت نہیں جواچانک ٹوٹ پڑی ہو، گرمی ہرسال انہی دنوں میں شروع ہوتی ہے لہٰذا لوڈ شیڈنگ کا یہ جواز فی الواقع نااہلی کا بدترین مظاہرہ ہے جس پر متعلقہ حکام کو قرار واقعی سزا دی جانی چاہئے تاکہ آئندہ کیلئے اس غیرذمہ دارانہ طرز عمل کا سدباب ہوسکے۔

.
تازہ ترین